مغربی بنگال کے اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر فساد کے سلسلے میں گشت کر رہی افواہوں پر ضرب لگانے کے لئے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دیئے گئے ہیں۔
پولس کے مطابق فی الحال حالات قابو میں ہیں۔دو روز تک جاری رہنے والے فساد میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔جبکہ پچاس سے زائد گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
سینکڑوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں جن کو قریب کھ اسکولوں میں پناہ دی گئی ہے۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دو دنوں تک چہار جانب سے مسلمانوں کے علاقوں کو نشانہ بنا کر بموں کی برسات کر دی گئی۔
گھروں کو آگ لگا دی گئی ہے ۔پوری کی پوری بستی جل کر راکھ ہو گئی ہے۔دو دنوں تک جاری فرقہ وارانہ فساد میں پولس کے رول پر سوال اٹھائیں جا رہے ہیں۔
بھدریشور تھانہ کے او سی نندی پانی گڑھی کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ان کی جگہ پر اجئے ٹھاکر کو چارج دیا گیا ہے ۔تیلنی پاڑہ کے نیوگی بگان میں مسلمانوں کے کئی مکانوں کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا ہے ۔
محمد شہادت جن کا دو منزلہ مکان کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا ہے ۔پورا مکان جل کر راکھ بن گیا ہے ۔انہوں نے بتایا ان کے گھر کے عقب میں غیر مسلموں کی آبادی ہے اس طرف سے سینکڑوں پٹرول بم پھینکے گئے جس کے نتیجے میں پورا مکان جل چکا ہے کچھ نہیں بچا ہے۔
مسلمانوں کے پچاس زائد گھروں کو بری طرح نقصان پہنچاہے وہیں پولس کی جانب سے بروقت کارروائی نہیں کئے جانے سے بلوائیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
اجئے ٹھاکر نے چارج سنبھالتے ہی حالات کو قابو میں کرنے کے لئے متعدد افراد کی گرفتارکیا۔علاقے میں دفعہ 144 نافذ خر دیا گیا ہے ۔
اس کے ساتھ ہی افواہوں کو روکنے کے لئے انٹر نیٹ خدمات کو 17 مئی تک معطل کر دیا گیا ہے۔ریاستی فرہاد حکیم نے آج متاثرہ علاقوں کا مختصر دورہ کیا ہے ۔فی الحال حالات قابو میں ہیں۔آج صبح سے تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
مغربی بنگال کے ضلع ہگلی کے تیلنی پاڑہ میں گذشتہ دو دنوں سے جاری فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے حالات بہت بگڑ چکے تھے۔
گذشتہ دو دنوں تک جاری فرقہ وارانہ تشدد میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ اب پچاس سے زائد افراد کو پولس گرفتار کُر چکی ہے ۔
اس فساد میں پچاس سے زائد مکانات بھی جلا دیئے گئے ہیں۔بھدریشور تھانہ تیلنی پاڑہ میں ایک مسلم شخص کے کورس وائرس پائے جانے کے بعد دوسرے طبقے کے لوگوں نے مسلمانوں پرکوروناوائرس پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے تشدد برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔