ETV Bharat / state

Teachers Recruitment Scam فرضی طریقے سے ملازمت حاصل کرنے والے ایک سو ٹیچرس نے ڈیوٹی جوائن نہیں کی

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس کے سامنے اسکول سروس کمیشن نے کہاکہ 183 افراد کی شائع شدہ فہرست میں سے 100 افراد نے نام آنے کے باوجود اسکولوں میں نوکری جوائن نہیں کی۔ان لوگوں نے فرضی طریقے سے ملازمت حاصل کی تھی،Teachers Recruitment Scam

فرضی طریقے سے ملازمت حاصل کرنے والے سولوگ ڈیوٹی جوائن نہیں کی
فرضی طریقے سے ملازمت حاصل کرنے والے سولوگ ڈیوٹی جوائن نہیں کی
author img

By

Published : Dec 8, 2022, 4:03 PM IST

کولکاتا:مغربی بنگال میں ٹیچروں کی بحالیوں میں بدعنوانی معاملے میں اسکول سروس کمیشن سے سنسنی خیز معلومات سامنے آئی ہیں۔ اسکول سروس کمیشن نے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق 9ویں اور 10ویں سطح کے اساتذہ کی بھرتی میں 183 جعلی طریقے سے نوکری حاصل کرنے والوں کی فہرست شائع کی ہے۔West Bengal School Service Commission Disclosure 100 People Not Joined Duty

183 افراد کی شائع شدہ فہرست میں سے 100 افراد نے نام آنے کے باوجود اسکولوں میں نوکری جوائن نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع کے سکول انسپکٹرز نے ایسی رپورٹیں کمیشن کو بھجوا ئی ہیں۔ تاہم کمیشن کے چیئرمین سدھارتھ مجمدار اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس فہرست میں شامل ملازمت کے خواہشمندوں میں سے کچھ نے دوبارہ ایس ایس سی کو استعفیٰ بھیج دیا ہے۔ مجموعی طور پر پانچ سے چھ افرادنے اپنے استعفے بھیجے ہیں۔ کمیشن ذرائع کے مطابق شائع شدہ فہرست میں شامل چند افراد کینوکریاں ہائی کورٹ کے حکم پر ختم ہو گئی ہیں۔

کمیشن کے مطابق فہرست میں شامل 183 افراد میں سے تقریباً 40 فیصد اب بھی اسکولوں میں کام کر رہے ہیں۔ کمیشن کے مطابق ایس ایس سی کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Calcutta High Court طلبہ کے مستقبل کا خیال کئے بغیر اساتذہ کا تبادلہ کیسے کیا جا رہا ہے

مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی ہائی کورٹ کے حکم پر اسکول سروس کمیشن کے اساتذہ کی بھرتی میں بدعنوانی کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس تحقیقات میں نویں اور دسویں کے اساتذہ کی تقرری میں 183افراد کے جعلی طریقے سے نوکری لینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے ایس ایس سی کو ہدایت دی کہ وہ اس فہرست کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے۔

تاہم کمیشن کے ذرائع کے مطابق فہرست میں شامل کچھ امیدواروں نے کمیشن کو احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔ انہوں نے احتجاجی خط میں کہا کہ نوکری جوائن نہ کرنے کے باوجود ان کے نام ویب سائٹ پر کیوں دیے گئے؟West Bengal School Service Commission Disclosure 100 People Not Joined Duty

کولکاتا:مغربی بنگال میں ٹیچروں کی بحالیوں میں بدعنوانی معاملے میں اسکول سروس کمیشن سے سنسنی خیز معلومات سامنے آئی ہیں۔ اسکول سروس کمیشن نے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق 9ویں اور 10ویں سطح کے اساتذہ کی بھرتی میں 183 جعلی طریقے سے نوکری حاصل کرنے والوں کی فہرست شائع کی ہے۔West Bengal School Service Commission Disclosure 100 People Not Joined Duty

183 افراد کی شائع شدہ فہرست میں سے 100 افراد نے نام آنے کے باوجود اسکولوں میں نوکری جوائن نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع کے سکول انسپکٹرز نے ایسی رپورٹیں کمیشن کو بھجوا ئی ہیں۔ تاہم کمیشن کے چیئرمین سدھارتھ مجمدار اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس فہرست میں شامل ملازمت کے خواہشمندوں میں سے کچھ نے دوبارہ ایس ایس سی کو استعفیٰ بھیج دیا ہے۔ مجموعی طور پر پانچ سے چھ افرادنے اپنے استعفے بھیجے ہیں۔ کمیشن ذرائع کے مطابق شائع شدہ فہرست میں شامل چند افراد کینوکریاں ہائی کورٹ کے حکم پر ختم ہو گئی ہیں۔

کمیشن کے مطابق فہرست میں شامل 183 افراد میں سے تقریباً 40 فیصد اب بھی اسکولوں میں کام کر رہے ہیں۔ کمیشن کے مطابق ایس ایس سی کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Calcutta High Court طلبہ کے مستقبل کا خیال کئے بغیر اساتذہ کا تبادلہ کیسے کیا جا رہا ہے

مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی ہائی کورٹ کے حکم پر اسکول سروس کمیشن کے اساتذہ کی بھرتی میں بدعنوانی کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس تحقیقات میں نویں اور دسویں کے اساتذہ کی تقرری میں 183افراد کے جعلی طریقے سے نوکری لینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے ایس ایس سی کو ہدایت دی کہ وہ اس فہرست کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے۔

تاہم کمیشن کے ذرائع کے مطابق فہرست میں شامل کچھ امیدواروں نے کمیشن کو احتجاجی مراسلہ بھیجا ہے۔ انہوں نے احتجاجی خط میں کہا کہ نوکری جوائن نہ کرنے کے باوجود ان کے نام ویب سائٹ پر کیوں دیے گئے؟West Bengal School Service Commission Disclosure 100 People Not Joined Duty

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.