کچھ مقامات پر ٹرین اور نیشنل ہائی وے پر گھیراؤ کی بھی موصول ہوئی ہے۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اور گورنر جگدیپ دھنکرنے ریاست کے عوام سے امن و امان کے ماحول کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے کہ جمعےۃ علماء ہند اور دیگر ملی تنظیموں نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کا اعلان کررکھا تھا اس کی وجہ سے بڑی تعداد میں شہر کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔تاہم ایک گھنٹے کے بعد جلوس کے شرکاء پرامن ماحول میں اپنے گھروں کو لوٹ گئے اس کی وجہ سے ٹریفک زیادہ دیگر تک جام نہیں رہا۔
مغربی بنگال جمعت علماء کے ریاستی صدر اور ممتا بنرجی کے کابینہ میں ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری نے دودن قبل ہی شہریت ترمیمی بل کے خلاف ریاست گیر احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ جمعہ کی نماز کے بعد پرامن و شانتی کے ساتھ باہر نکل کر مرکزی حکومت کے متعصبانہ رویے کے خلاف احتجاج کریں۔
جمعےۃ علماء ہند کے علاوہ شہری کی مختلف تنظیموں نے بھی احتجاج کا اعلان کررکھا تھا۔ایک بڑی ریلی مرکزی کلکتہ میں نکالی گئی جو دھرم تلہ میں واقع گاندھی مورتی کے پاس جاکر ختم ہوگیا۔اسی طرح زکریا اسٹریٹ میں قاری احمر فاؤنڈ یشن نے ناخدامسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا تھا۔
لوک سبھا، راجیہ سبھا سے پاس ہونے کے بعد صدر جمہوریہ ہند نے بھی اس قانو ن کو منظوری دیدی ہے۔مگر اس بل کی مخالفت میں شدت آتی جارہی ہے۔آسام ڈ شمالی مشرقی ہند کے علاوہ بنگال میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔
انڈین یونین مسلم لیگ نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔مسلم لیگ کے صدر و ممبر پارلیمنٹ مشہور وکیل اور کانگریس کے راجیہ سبھا رکن کپل سبل سے بھی ملاقات کی ہے۔
کلکتہ شہر کے علاوہ ہوڑہ، کھدرہ، ڈائمنڈ ہاربر، مرشدآباد اور مالدہ ودیگر اضلاع میں بھی شہریت ترمیمی بل کے خلاف جلوس نکالا گیا۔الوبیڑیا میں مختلف اسٹیشنوں پر ٹرین کو بھی روکنے کی خبر موصول ہوئی ہے۔
تاہم ابھی تک کسی بڑے ہنگامے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی پہلے ہی شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کو نافذ نہیں کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔