مغربی بنگال اسمبلی میں اپوزیشن رہنما عبد المنان نے کہا کہ ملک میں کئی زبانیں ہیں جن کی تاریخ اور روایات بہت ہی مستحکم ہے۔مگر مرکزی حکومت نے صرف ایک زبان کو شامل کرکے دیگر تمام زبانوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر دیگر زبانوں کو نظر انداز کیوں کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ 25جوائنٹ انٹرننس امتحان کیلئے انگریزی اور ہندی کے علاوہ اردو، مراٹھی اور گجراتی کو شامل کیا گیا ہے۔جب کہ اردو اور مراٹھی کو متبادل زبان کے طور پر شامل کیا گیا ہے جب کہ گجراتی کو مقامی زبان کے طور پر شام کیا گیا ہے۔
عبد المنا ن نے کہا کہ ہر ایک معاملے میں سیاست کرنے والی بی جے پی اور ترنمول کانگریس اس معاملے میں خاموش ہے۔اس معاملے میں بنگال حکومت نے کہا کہ طلباء پہلے بنگلا زبان امتحان دینے کیلئے درخواست دیں اگر قبول نہیں کیا جاتا ہے تو پھر بنگال حکومت اس معاملے میں آواز بلند کرے گی۔عبدا لمنان نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی بھی بنگلہ زبان کو شامل نہیں کیے جانے پر خاموش ہے۔
خیال رہے کہ جوائنٹ انٹرننس میں بنگلہ کو نظر انداز کیے جانے پر نہ صرف سیاست داں مخالفت کررہے ہیں بلکہ بنگال کی تعلیمی شخصیات بھی حکومت کے اس قدم کی مخالفت کررہے ہیں۔
پروفیسر نرسنگھ پرساد بادوری نے کہا کہ یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔آخر گجراتی زبان کو ہی کیوں ترجیح دیا گیا ہے۔بنگلہ کو کیوں نظرانداز کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بڑی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال صرف بنگلہ زبان کا نہیں ہے بلکہ تمام زبانوں کا معاملہ ہے۔