ETV Bharat / state

بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بنگال کی نظریں - آر جے ڈی اور کانگریس اتحاد

بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بہار اور بنگال میں زیادہ فرق نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ریاستوں میں بے روزگاری اہم مسئلہ ہے۔

بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بنگال کی نظریں
بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بنگال کی نظریں
author img

By

Published : Nov 10, 2020, 9:39 AM IST

بہار اسمبلی انتخابات کی گنتی شروع ہوتے ہی بنگال کے سیاسی رہنماوں کی تمام نظریں نتائج پر مرکوز ہیں۔

بہار میں اسمبلی انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

بہار کی طرح مغربی بنگال کے عوام کو بھی بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کا بے صبری سے انتظار ہے۔

دونوں ریاستوں میں زیادہ فرق نہیں ہے اور ایک دوسرے کے مسائل کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں.

مغربی بنگال میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کی تیاریاں جاری ہے۔

مغربی بنگال کی اپوزیشن جماعتیں کانگریس اور بائیں محاذ بے روزگاری، بند جوٹ ملز، رہائشی مسائل اور خواتین کی تحفظ کے مدعوں پر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور مرکز میں عوام مخالف پالیسی کے خلاف انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بہار اسمبلی انتخابات کے دوران بے روزگاری سمیت دیگر بنیادی مسائل کو لے کر کانگریس اور آر جے ڈی نے جے ڈی یو بی جے پی اتحاد کو گھیرا تھا۔

بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بہار اور بنگال میں زیادہ فرق نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ریاستوں میں چ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنگال میں بے روزگاری کی سب سے بڑی وجہ گزشتہ دس برسوں میں ایک بھی بڑی کمپنی یہاں نہیں آئی، جب کارخانے نہیں کھلے گئے تو لوگوں کو نوکریاں کہاں سے ملیں گی۔

ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی گزشتہ چند برسوں سے اپنے ہدف تک پہنچ نہیں پا رہیں ہیں تو لوگوں کے بنیادی مسائل کیسے حل کر سکتی ہیں۔

لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی اور کانگریس اتحاد نے تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹھیک مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور بائیں محاذ کو کامیابی مل سکتی ہے۔

بائیں محاذ کے چئیرمین اور سی پی آئی ایم کے پولیٹ بیورو ممبر بمان بوس کا کہنا ہے کہ آر جے ڈی اور کانگریس کو بہار میں حکومت بنانے میں کامیابی ملتی ہے تو اس سے ہمیں حوصلہ افزائی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بہار طرز پر کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد الیکشن لڑتا ہے یقیناً ہمیں کامیابی ملے گی۔ پرسیڈنسی کالج کے سابق پرنسپل اور موجودہ سیاسی تجزیہ کار امل کمار چٹرجی کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی بنگال میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی کمپنیاں ریاست میں آنا نہیں چاہتی ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی کشیدگی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ صنعت کار سرمایہ کاری کر کے دو پیسہ کمانے کے بارے میں سوچتا ہے۔ اسے کسی بھی سیاسی کشیدگی سے کوئی مطلب نہیں رہتا ہے لیکن بنگال میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

بہار اسمبلی انتخابات کی گنتی شروع ہوتے ہی بنگال کے سیاسی رہنماوں کی تمام نظریں نتائج پر مرکوز ہیں۔

بہار میں اسمبلی انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

بہار کی طرح مغربی بنگال کے عوام کو بھی بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کا بے صبری سے انتظار ہے۔

دونوں ریاستوں میں زیادہ فرق نہیں ہے اور ایک دوسرے کے مسائل کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں.

مغربی بنگال میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کی تیاریاں جاری ہے۔

مغربی بنگال کی اپوزیشن جماعتیں کانگریس اور بائیں محاذ بے روزگاری، بند جوٹ ملز، رہائشی مسائل اور خواتین کی تحفظ کے مدعوں پر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور مرکز میں عوام مخالف پالیسی کے خلاف انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بہار اسمبلی انتخابات کے دوران بے روزگاری سمیت دیگر بنیادی مسائل کو لے کر کانگریس اور آر جے ڈی نے جے ڈی یو بی جے پی اتحاد کو گھیرا تھا۔

بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بہار اور بنگال میں زیادہ فرق نہیں رہ گیا ہے۔ دونوں ریاستوں میں چ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنگال میں بے روزگاری کی سب سے بڑی وجہ گزشتہ دس برسوں میں ایک بھی بڑی کمپنی یہاں نہیں آئی، جب کارخانے نہیں کھلے گئے تو لوگوں کو نوکریاں کہاں سے ملیں گی۔

ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی گزشتہ چند برسوں سے اپنے ہدف تک پہنچ نہیں پا رہیں ہیں تو لوگوں کے بنیادی مسائل کیسے حل کر سکتی ہیں۔

لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی اور کانگریس اتحاد نے تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ٹھیک مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور بائیں محاذ کو کامیابی مل سکتی ہے۔

بائیں محاذ کے چئیرمین اور سی پی آئی ایم کے پولیٹ بیورو ممبر بمان بوس کا کہنا ہے کہ آر جے ڈی اور کانگریس کو بہار میں حکومت بنانے میں کامیابی ملتی ہے تو اس سے ہمیں حوصلہ افزائی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بہار طرز پر کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد الیکشن لڑتا ہے یقیناً ہمیں کامیابی ملے گی۔ پرسیڈنسی کالج کے سابق پرنسپل اور موجودہ سیاسی تجزیہ کار امل کمار چٹرجی کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی بنگال میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی کمپنیاں ریاست میں آنا نہیں چاہتی ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی کشیدگی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ صنعت کار سرمایہ کاری کر کے دو پیسہ کمانے کے بارے میں سوچتا ہے۔ اسے کسی بھی سیاسی کشیدگی سے کوئی مطلب نہیں رہتا ہے لیکن بنگال میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.