مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد کے رگھوناتھ گنج میں بڑی تعداد میں لوگ آدھار کارڈ اور دیگر دستاویز کی تصحیح کرانے کیلئے کل رات سے ہی جمع ہیں۔
ساگر دیگھی کی رہنے والی ممتا ز بی بی جو کل رات سے ہی قطار میں کھڑی ہیں نے کہا کہ انہیں اپنے بیٹے کا آدھار کارڈ کی تصحیح کرانے کیلئے آج ہی بلایا گیا تھا مگر اب کہا گیا ہے کہ دو مہینے کے بعد فروری میں آئیں۔
رگھو ناتھ گنج کے پوسٹ آفس کے باہر 8ہزار افراد جمع تھے۔اسی طرح بانکوڑہ اور کوچی بہار میں بھی پوسٹ آفس کے باہر بھی اسی طرح کی لمبی قطاریں ہیں۔
ذرائع کے مطابق سلی گوڑی اور جلپائی گوڑی میں بھی کم وبیش یہی صورت حال ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ صورت حال اب بھی عجیب و غریب ہیں،واضح نہیں ہورہا ہے کہ این آر سی کب نافذ ہوگا۔
پوسٹ آفس کے عملہ کا کہنا ہے کہ مرشدآباد ضلع میں این آر سی کے نفاذ کو لے کر خوف وہراس کا ماحول ہے۔اس کی وجہ سے آدھار کارڈ میں نام اور اڈریس کی تصحیح کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔
کئی مقامات پر انفراسٹکچر اور عملہ نہیں ہونے کی وجہ سے پریشانیاں ہورہی ہے۔رگھو ناتھ گنج پوسٹ مین نے کہا کہ حالات کو سنبھالنے کیلئے فرک کا پولس اسٹیشن سے پولس اہلکار کو طلب کیا گیا ہے۔
مالدہ میں پوسٹ آفس کو حال ہی میں نقصان پہنچایا گیا۔پوسٹ آفس کے باہر آدھار کارڈ میں ناموں کی تصحیح کرانے والوں کی طویل قطار کی وجہ سے سرکاری عملہ کو پریشانیوں کا سامنا ہے۔