ETV Bharat / state

بنگال: مدرسہ ٹیچروں کی تقرری میں مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا الزام

مغربی بنگال میں مدارس کی اچھی خاصی تعداد ہے جو محکمہ اقلیتی امور کے تحت آتے ہیں۔ ان میں مسلمانوں کی اچھی خاصی نمائندگی ہوا کرتی تھی لیکن گزشتہ کئی برسوں سے ان مدارس میں غیر مسلموں کی تقرری بڑے پیمانے پر ہوئی ہے۔

west bengal: only one muslim appointment in bengal high madrasa headmaster post in 12 post
بنگال ہائی مدرسہ ٹیچروں کی تقرری، 12 میں صرف ایک مسلمان
author img

By

Published : Jan 14, 2021, 4:39 PM IST

سرکاری انگریزی میڈیم ہائی مدرسہ میں آج 12 ٹیچروں کی تقرری کی گئی ہے جس میں صرف ایک مسلمان شامل ہے۔ مسلمانوں نے اس تقرری میں نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

مغربی بنگال میں سینکڑوں سرکاری مدارس ہیں، جن میں خصوصی طور پر مسلم بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ان مدارس میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ عربی زبان کا ایک سبجیکٹ بھی شامل ہوتا اس کے علاوہ دینیات کی بھی تعلیم دی جاتی ہے۔

مغربی بنگال کے سرکاری مدارس میں اساتذہ کی تقرری میں مسلمانوں کی بڑی نمائندگی ہمیشہ سے موجود رہی ہے۔ بنگال میں مدرسہ کا علیحدہ بورڈ بھی موجود ہے، جو اقیلیتی امور و مدرسہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے تحت کام کرتی ہے۔ 2011 میں ترنمول کانگریس کے منشور میں یہ بات کہی گئی تھی کہ ترنمول کانگریس اگر اقتدار میں آتی ہے تو بنگال سو انگریزی میڈیم مدارس قائم کرے گی، لیکن گزشتہ دس برسوں میں ممتا بنرجی کی حکومت نے صرف دس انگریزی میڈیم مدارس بنائے ہے وہ بھی پوری طرح مکمل نہیں ہیں۔

گذشتہ 9 برسوں میں سرکار سے منظور شدہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ آج بنگال کے سرکاری انگریزی میڈیم ہائی مدرسہ کے لئے 12 ٹیچروں کی تقرری کا اعلان کیا گیا، جس میں صرف ایک مسلم شامل ہے۔

یہ خبر عام ہوتے ہی مسلمانوں کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جب مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ابو طاہر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

west bengal: only one muslim appointment in bengal high madrasa headmaster post in 12 post
بنگال ہائی مدرسہ ٹیچروں کی تقرری، 12 میں صرف ایک مسلمان

سی پی آئی رہنما ڈاکٹر فواد حلیم نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ممتا بنرجی حکومت نے اقلیتوں کا جو کام کرنے کا وعدہ کیا تھا گزشتہ دس برسوں میں وہ کام نہیں کیا۔ اتنے دنوں سے خالی ان عہدوں پر آنے والے الیکشن کے مد نظر اب تقرری کی جا رہی ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاست میں تعلیم کا کیا حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات 2009 میں مسلمانوں کی سرکاری ملازمت میں تناسب کو بہتر بنانے کے لئے بایاں محاذ کی حکومت نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لئے بل پاس کیا تھا، جس کو اس وقت کے گورنر نے ممتا بنرجی کی ایما پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ دوسری بار جب بھیجا گیا تو گورنر نے پھر بل واپس کر دیا۔ تیسری جب ممتا بنرجی حکومت تھی تو ممتا حکومت نے یہ کہا کہ ہم ایک بہتر بل بناکر بھیجیں گے، جس میں رنگناتھ مشرا کمیشن کے سفارشات پر عمل کیا جائے گا لیکن آج تک یہ کام نہیں یوا جس کا خمیازہ آج مسلمانوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے آج جب مدرسوں میں تقرری ہو رہی ہے تو مسلمانوں کو ملازمت سے محروم کردیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

بنگال: ڈپٹی الیکشن کمشنر کا اپریل میں انتخابات کرانے کا اشارہ

الیکشن سے قبل جلدبازی میں یہ تقرریاں کی گئی ہیں اور جس طرح سے تقرری کی گئی ہے، اس سے فرقہ پرستی کو ہوا ملے گی۔ اقلیتوں کے حق میں جو قانون بنانا تھا کہ ان کی معاشی طور پر ترقی یو ممتا بنرجی نے وہ کام نہیں کیا۔

سرکاری انگریزی میڈیم ہائی مدرسہ میں آج 12 ٹیچروں کی تقرری کی گئی ہے جس میں صرف ایک مسلمان شامل ہے۔ مسلمانوں نے اس تقرری میں نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

مغربی بنگال میں سینکڑوں سرکاری مدارس ہیں، جن میں خصوصی طور پر مسلم بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ان مدارس میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ عربی زبان کا ایک سبجیکٹ بھی شامل ہوتا اس کے علاوہ دینیات کی بھی تعلیم دی جاتی ہے۔

مغربی بنگال کے سرکاری مدارس میں اساتذہ کی تقرری میں مسلمانوں کی بڑی نمائندگی ہمیشہ سے موجود رہی ہے۔ بنگال میں مدرسہ کا علیحدہ بورڈ بھی موجود ہے، جو اقیلیتی امور و مدرسہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے تحت کام کرتی ہے۔ 2011 میں ترنمول کانگریس کے منشور میں یہ بات کہی گئی تھی کہ ترنمول کانگریس اگر اقتدار میں آتی ہے تو بنگال سو انگریزی میڈیم مدارس قائم کرے گی، لیکن گزشتہ دس برسوں میں ممتا بنرجی کی حکومت نے صرف دس انگریزی میڈیم مدارس بنائے ہے وہ بھی پوری طرح مکمل نہیں ہیں۔

گذشتہ 9 برسوں میں سرکار سے منظور شدہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ آج بنگال کے سرکاری انگریزی میڈیم ہائی مدرسہ کے لئے 12 ٹیچروں کی تقرری کا اعلان کیا گیا، جس میں صرف ایک مسلم شامل ہے۔

یہ خبر عام ہوتے ہی مسلمانوں کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جب مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ابو طاہر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

west bengal: only one muslim appointment in bengal high madrasa headmaster post in 12 post
بنگال ہائی مدرسہ ٹیچروں کی تقرری، 12 میں صرف ایک مسلمان

سی پی آئی رہنما ڈاکٹر فواد حلیم نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ممتا بنرجی حکومت نے اقلیتوں کا جو کام کرنے کا وعدہ کیا تھا گزشتہ دس برسوں میں وہ کام نہیں کیا۔ اتنے دنوں سے خالی ان عہدوں پر آنے والے الیکشن کے مد نظر اب تقرری کی جا رہی ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاست میں تعلیم کا کیا حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات 2009 میں مسلمانوں کی سرکاری ملازمت میں تناسب کو بہتر بنانے کے لئے بایاں محاذ کی حکومت نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لئے بل پاس کیا تھا، جس کو اس وقت کے گورنر نے ممتا بنرجی کی ایما پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ دوسری بار جب بھیجا گیا تو گورنر نے پھر بل واپس کر دیا۔ تیسری جب ممتا بنرجی حکومت تھی تو ممتا حکومت نے یہ کہا کہ ہم ایک بہتر بل بناکر بھیجیں گے، جس میں رنگناتھ مشرا کمیشن کے سفارشات پر عمل کیا جائے گا لیکن آج تک یہ کام نہیں یوا جس کا خمیازہ آج مسلمانوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے آج جب مدرسوں میں تقرری ہو رہی ہے تو مسلمانوں کو ملازمت سے محروم کردیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:

بنگال: ڈپٹی الیکشن کمشنر کا اپریل میں انتخابات کرانے کا اشارہ

الیکشن سے قبل جلدبازی میں یہ تقرریاں کی گئی ہیں اور جس طرح سے تقرری کی گئی ہے، اس سے فرقہ پرستی کو ہوا ملے گی۔ اقلیتوں کے حق میں جو قانون بنانا تھا کہ ان کی معاشی طور پر ترقی یو ممتا بنرجی نے وہ کام نہیں کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.