کولکاتا میں بھی اس طرح کے دھرنے میں پارک سرکس میدان تک محدود نہیں رہ گئے ہیں کولکاتا میں کئی مقامات پر خواتیں دھرنے پر بیٹھی ہیں خضرپور، بیلگچھیا اور اب کولکاتا کارپوریشن کے سامنے بھی خواتین کا دھرنا جاری ہے ۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و مظاہرے پورے ملک میں جاری ہے اور مختلف ریاستوں میں اس تحریک کو بیشتر جگہوں پر خواتیں قیادت کر رہی ہیں۔ دہلی کے شاہین باغ کی خواتین نے پورے ملک کے خواتین کو اپنے جزبے سے متاثر کیا ۔
مغربی بنگال میں بھی خواتین نہایت گرم جوشی سی اے اے کے خلاف احتجاج و مظاہرہ کر رہی ہیں. اب کولکاتا میں ہی مختلف علاقوں میں خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں اور احتجاج کر رہی ہیں ۔ کولکاتا کا پارک سرکس میدان گرچہ اس تحریک کی قیادت کررہا ہے۔
لیکن کولکاتا کے بیلگچھیا،خضر پور اور اب کولکاتا کارپوریشن کے سامنے بھی خواتین گزشتہ کل سے دھرنے پر بیٹھی ہوئیں ہیں۔ کولکاتا کارپوریشن کا علاقہ کاروباری جگہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی آس پاس کے دکاندار دھرنے پر بیٹھی خواتین کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
یہاں تک کہ ان کے کھانے پینے کا بھی انتظام کر رہے ہیں ۔ پولس کی طرف سے ان کو وہاں سے ہٹانے کی بہت کوشش کی گئی۔ لیکن خواتین کا کہنا ہے کہ وہ جب تک متنازعہ قانون کو واپس نہیں لیا جاتا وہ یہاں دے نہیں ہٹیں گی۔
دھرنے پر بیٹھی آسیہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو دن سے یہاں دھرنے پر ہیں اور رات کو بھی یہیں رہتی ہیں پولس نے ہمیں ایک ہفتے کا وقت دیاہے یہاں سے دھرنا ختم کرنے کو لیکن ہم اس وقت تک یہاں دھرنے پر بیٹھے رہیں گے جب تک سی اے اے اور این آر سی کو حکومت واپس نہیں لیتی۔
ایک دھرنے میں شامل انجم خاتون نے کہا کہ نے بات کرتےہوئے کہا ہم سب ہندوستانی ہیں ۔ ہم نہ ہندو نہ مسلمان ہیں ہمیں امیت شاہ اور مودی نے سڑکوں پر اترنے پر مجبور کیا ہے۔ ہم تو اپنے گھروں میں سکون کی زندگی گزار رہے تھے۔
لیکن ہمیں جب ہم سے ہماری شہریت چھیننے کی بات گئی تو ہم سڑکوں پر اترے ہیں ہم نے بابری مسجد کے وقت چپ رہے ہم طلاق ثلاثہ کے وقت چپ رہے ہم کشمیر کے وقت چپ رہے لیکن اب ہم چپ نہیں بیٹھیں گے ہم اب یہ لڑائی جیت کر ہی دم لیں گے۔