مغربی بنگال کے ضلع ہگلی کے کولکاتا سے تقریبا 40 کیلو میٹر دور ہگلی ضلع کے تیلنی پاڑہ میں کورونا وائرس کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹہرانے کی کوشش کی گئی۔ جس کے نتیجے میں دونوں فرقوں جھڑپ ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب مسلم علاقے ایک شخص محمد عاشق کو کورونا وائرس سے متاثر پایا گیا۔علاقے میں یہ خبر پھیلتے ہی غیر مسلموں کی جانب سے کورونا کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانے لگا۔
بازار میں کچھ مسلمانوں کو دیکھ کر کورونا کورونا کہنے لگے جس کے بعد بحث و تکرار شروع ہوگئی اور پھر دو فرقوں کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی۔
اس کے بعد شیخ اکبر علی روڈ میں غیر مسلموں کی جانب سے راستے کو بند کئے جانے کی وجہ سے دونوں جانب سے پتھر بازی شروع ہو گئی۔جس کے بعد پولس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو کیا۔
لیکن دیر رات چہار جانب سے مسلم علاقوں میں بم اندازی یونے لگی گولیاں بھی چلائی گئیں۔غیر مسلموں کے علاقے میں رہنے والے مسلمانوں کے گھروں پر حملے کئے جس میں دو لوگ منظور عالم اور محمد آزاد زخمی ہوئے ہیں۔تیلنی پاڑہ کے رہنے والے آفتاب احمد نے بتایا کہ سبزی بازار دے شروع ہونے والے جھگڑے نے رات ہوتے ہی فرقہ وارانہ فسادات میں تبدیل ہوگئی۔
کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔بھدریشور 12نمبر لائن میں رہنے والے افراد نے محسن پرائمری اسکول میں پناہ لے رکھی ہے۔فی الحال حالات قابو میں ہیں لیکن کشیدگی برقرار ہے۔
لوگوں امن قائم کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔دوسری جانب بی جے پی رہنما راہل کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے درمیان دکانیں کھولنے کے سبب یہ جھگڑا ہوا ہے۔
انہوں قصوروارں کو سخت سصا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔بی جے پی کی رہنما اور ہگلی لوک سبھا کی ایم پی متاثرہ علاوے کا جائزہ لینے کے تیلنی پاڑہ روانہ ہو چکی ہیں۔
انہوں نے ٹویٹ بھی کیا ہے اس کے ساتھ ایک ویڈیو بھی جس میں کچھ لوگوں کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے ان حالات کے لئے ممتا بنرجی کی حکومت کو ذمہ دار ٹہرایا ہے ۔