مغربی بنگال کے مشہورمسلم انسی ٹیوٹ کے لٹریری سب کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر نوشادمومن نے بتایا کہ مسلم انسی ٹیوٹ کلکتہ شہر کا ایک علمی ادارہ ہے جو زبان و ادب اور کلچر کے فروغ میں اہم کرداراداکرتا رہا ہے۔
انسی ٹیوٹ کی لٹریری سب کمیٹی کے تحت ہرسال مختلف عنوانات کے تحت قومی و ریاستی سمینار انعقاد کیے جاتے ہیں۔ادب و کلچر کے فروغ میں مغربی بنگال کے شعراء و ادباء نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔یہاں کے شعراء اور فکشن نگاروں نے ہندوستان کی تحریک آزادی سے قبل اور بعد بھی ہرتحریک میں او ل دستہ کا رول اداکیا ہے۔
بنگال کے ادیبوں کی خدمات سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کیلئے مسلم انسٹی ٹیوٹ کی لٹریری سب کمیٹی نے ادبیات بنگالہ جہات و امکانات کے عنوان سے سیمینار کا انعقادکیا ہے جس میں بنگال میں ا ردو کی پیش رفت اور ماضی کی خدمات پر مختلف موضوعات کے تحت مقالے پڑھے جائیں گے۔
عناوین کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر نوشاد مومن نے بتایا کہ سمینار میں جن موضوعات پر مقالے پڑھے جائیں گے ان میں ”اردوادب میں بنگالیوں کی خدمات“”بنگال میں اردو فکشن 1960سے پہلے“،بنگال میں اردو شاعری ماضی اور حال مستقبل، بنگال میں اردو نظم،مزاج و منہاج،”بنگال میں اردو طنز و مزاج“ جیسے عناوین شامل ہیں۔
مقالہ نگاروں میں دوردرشن کے ڈائریکٹر خورشید اکرم، مشہور ادیب حقانی القاسمی، ڈاکٹر منصور عالم، ڈاکٹر نیلوفرفردوس، ڈاکٹراحمد کفیل، ڈاکٹر عبدالحی،وغیر ہ شامل ہیں۔جب کہ سمینار کا افتتاح مشہور بزرگ شاعر و ادیب قیصر شمیم کریں گے۔
مسلم انسٹی ٹیوٹ کے اعزازی جنرل سیکریٹری نثار احمد نے مسلم انسی ٹیوٹ ایک تعلیمی و کلچرادارہ ہے جس سے کلکتہ شہر کا ہرایک طبقہ وابستہ ہے۔لہذا یہاں تعلیمی، ادبی اور کلچر پروگرام کا سلسلہ رہتاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سمینار اس معنی میں بہت ہی اہم ہے کہ اس سے بنگال میں اردوادب کی ایک نئی سمت کی شناخت ہوگی اور ماضی کی روشنی میں اردو ادب کے مستقبل کی راہ تلاشی جائے گی۔