ریاست مغربی بنگال میں سیاسی ماحول میں روز بروز کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ آئندہ انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے بی جے پی کے مرکزی رہنما بنگال کے دورے پر لگاتار آ رہے ہیں اور اپنی تقاریر میں این آر سی کا مدعا اٹھا رہے ہیں۔
بنگال کے انتخابات میں بی جے پی کے لئے این آر سی ایک اہم مدعا ہے، کیونکہ بنگال کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں جس کے بنا پر بی جے پی کا یہ بیانیہ بہت عام ہے کہ بنگال میں بنگلہ دیش کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد غیر قانونی طور پر رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی این آر سی کا مدعا بار بار اٹھا کر انتخابات میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
دوسری جانب مرکزی حکومت کی جانب سے بنگال میں این آر سی کے متعلق جارحانہ رویہ دیکھتے ہوئے این آر سی مخالف تحریک چلانے والے مختلف تنظیمیں ایک بار پھر سے بنگال میں این آر سی مخالف تحریک چلانے پر تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔
جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی نے اس سلسلے میں ایک عام جلسہ بھی کیا کہ این آر سی کے خلاف کس طرح پھر سے تحریک چلائی جائے۔
جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کے رکن منظر جمیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکومت کا جو رویہ ہے وہ بہت جارحانہ ہے۔ بنگال انتخابات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کی طرف سے بہت ہی جارحانہ طور پر این آر سی کا مدعا اٹھا رہی ہے۔ ہمیں حکومت کی نیت پر بھروسہ نہیں ہے۔ گذشتہ سال ہم نے بڑے پیمانے پر این آر سی مخالف تحریک چلائی تھی، لیکن کووڈ 19 کی وجہ تحریک کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔ لیکن ایک بار ہم اپنی تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
'ظلم کا خاتمہ کرکے بی جے پی اقتدار میں آئے گی'
اس سلسلے میں ہم نے ایک عام جلسہ بھی کیا ہے، جس میں یہ طے ہوا ہے کہ ایک بار پھر سے این آر سی کے خلاف شدید تحریک چلائی جائے گی جب تک کہ مرکزی حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہماری تحریک جاری رہے گی۔