کولکاتا: گزشتہ کئی ہفتوں سے گورنر مغربی بنگال وزارت تعلیم کے مشورہ کے بغیر عارضی وائس چانسلر کی تقرری کررہے ہیں ۔بلکہ دس سے زائد یونیورسٹی جہاں وائس چانسلر نہیں ہے ۔گورنر نے خود کو وائس چانسلر کی ذمہ داری سنبھالیا ہے۔اس کے بعد سے ہی ریاستی حکومت اور گورنر کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں ۔ آج انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کے طرز عمل کو طالبانی رویے سے تعبیر کرتے ہوئےکہا کہ گورنر بنگال میں اعلیٰ نظام تعلیم کو تباہ و برباد کردیا ہے۔وہ بغیر کسی مشورے کے طالبانی فرمان جاری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ’’گورنر خود وائس چانسلرز کی تقرری کر رہے ہیں اور انہیں خود نکال رہے ہیں۔یہ کسی مضحکہ خیزی سے کم نہیں ہے۔انہو ں نے کہا کہ گورنر برطانوی جاسوس جیمز بانڈکی طرح کام کررہے ہیں ۔وہ خاموش پہلیوں کی طرح کام کرتے ہیں ۔وائس چانسلروں کی توہین کرنا ہےجگدیپ دھنکر کے دور میں بات چیت کی گنجائش تھی مگر موجود ہ گورنر کے دور میں یہ سب ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نےہٹلر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمن ڈکٹیر کی طرح گورنر کا رویہ آمرانہ ہے ۔وہ کبھی وائس چانسلر تو کبھی وزارت تعلیم تو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی توہین کرتے ہیں ۔وہ منتخب وزیر اعلیٰ کی توہین کررہے ہیں ۔برتیہ باسو نے گورنر کا موازنہ جھار پھونک کرنے والوں سے اشاروں میں کرتے ہوئےکہا کہ گورنر نے مافوق الفطرت طاقت یا جھاڑ پھونک کا سہارا لیا ہے۔ عام طور پر اس قسم کا کام اوجھا کرتے ہیں۔
31 اگست کو گورنر نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ وائس چانسلر کے بغیر یونیورسٹیوں میں انتظامی فرائض سنبھالیں گے۔ اس بیان پر طنز کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہاکہ یہ مری اور چلغوزہ ایک ہو گئے۔‘‘ لیکن مری کون ہے؟ اور وزیر تعلیم نے یہ واضح نہیں کیا کہ چلغو زہ سے ان کی مراد کون ہے۔
اس سے قبل وزیر تعلیم نے بھی گورنر کوشرابی ہاتھی کہا تھا۔ جب گورنر ریاست کی یونیورسٹیوں کے چانسلر کے طور پر انتہائی متحرک ہو گئے اور ایک کے بعد ایک فیصلے لینے لگے، برتیا نے کہا، وہ شرابی ہاتھی کی طرح ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔
سی وی آنند بوس کے گورنر کا عہدہ سنبھانے کے بعد ابتدائی دونوں میں حکومت ا ور راج بھون کے درمیان بہتر تعلقات تھے مگر بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ گورنر کی تنقید کئے جانے کے بعد گورنر بوس مکمل طور پر متحرک ہوچکے ہیں اور حکومت کی تنقید کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے ہیں ۔محکمہ تعلیم نے الزام لگایا ہے کہ گورنر ان کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی پسند کے وائس چانسلرز تعینات کر رہے ہیں