ڈاکٹروں نے کہا کہ یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہے کیوں کہ وینٹی لیٹر پر اتنی لمبی مدت تک رہنے کے بعد مریض کے صحت یاب ہونے کی امید بہت ہی کم رہتی ہے۔
گھرلونٹنے کے بعد مکھرجی نے کہا کہ اسپتال اور ڈاکٹروں نے مجھے بہتر زندگی دی ہے۔یہ میری دوسری زندگی ہے۔میری جو حالت تھی اس میں بچنا ممکن نہیں ہے۔مگر ڈاکٹروں کی محنت کام آئی اور اصل میں یہی ہیروہیں۔
2017میں نمونیا کے شکار ہوچکے مکھرجی مارچ کے وسط میں ایک بیمار ہونے لگے سوکھی کھانسی کے ساتھ بخار آنے لگا۔گھروالوں کو اندیشہ ہوا کہ کہیں پھر نمونیا کا اثر تو نہیں ہورہا ہے۔
کیونکہ مکھرجی کہیں بھی باہر نہیں گئے تھے مگر ان میں کورونا وائرس کے علامات نظرآنے لگے۔گھروالوں نے پرائیوٹ اسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا اور طبیعت خراب ہونے پر ویٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔
مکھرجی کی اہلیہ نتیا داس نے کہا کہ اگلے دن رپورٹ مثبت آئی اور ان کی حالت مزید خراب ہونے لگی۔طبیعت زیادہ خراب ہونے ڈاکٹروں نے گلے کا ایک آپریشن کرکے براہ راست ہوا پہنچانے کا انتظام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے بتایا کہ مریض کی حالت مسلسل خراب ہورہی ہے مگر میرے شوہر ہمت کے ساتھ بیماری کا مقابلہ کررہے تھے۔مجھے بھی لگنے لگا تھا کہ اب میں دوبارہ نہیں دیکھ سکوں کی مگر وہ ایک این جی او چلاتے ہیں اور اس کے ذریعہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں میرے خیال سے آج انہیں ان ہی لوگوں کی دعائیں کام آگئی اور وہ صحت یاب ہوکر گھر لوٹ گئے ہیں۔
اسپتال نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں شاید اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہوگا کہ کورونا وائرس کا مریض 38دنوں تک وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد صحت یاب ہوگیا ہو۔ممتا بنرجی کے ذریعہ قائم کردہ ڈاکٹروں کے پینل کے ممبر ڈاکٹر سوکمار مکھرجی نے کہا کہ”یہ واقعی قابل ذکر کارنامہ ہے،طویل مدت تک وینی لیٹر پررہنا اور اس کے بعد صحت یاب ہوکر گھرلوٹ جانا غیر معمولی بات ہے۔