مغربی بنگال میں شہریت ترمیم ایکٹ ، این آرسی اور این پی آر کی حمایت اور اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتیہ جنتاپارٹی کے سنیئر ریاستی رہنما مکل رائے کاکہنا ہے کہ حکمراں جماعت کو ہرجگہ جلسہ اور جلوس کی اجازت دی جارہی ہے لیکن بھارتیہ جنتاپارٹی کو شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں جلسے کی کہیں بھی اجازت نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہاکہن شہریت ترمیمی ایکٹ کسی ایک مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ لیکن ترنمول کانگریس کی سربراہ اور ان کے رہنماؤں نے لوگوں کو گمراہ کررکھا ہے۔
بی جے پی کے رہنما کاکہنا ہے کہ لوگوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق غلط جانکاری دی جا رہی ہے۔ اس سے لوگوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
مکل رائے کے مطابق ممتابنرجی جمہوریت میں یقین تو رکھتی ہیں لیکن جمہوری ملک کے لیے جو قانون بنتا ہے ۔ اس کی مخالفت کرتی ہیں۔ ان کی وجہ سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کوچ بہار میں رہنے والے راج بنسیوں کو شہریت دی جائے گی۔ ان کے پاس دستاویزات رہے یا نہ رہے مرکزی حکومت کی جانب سے انہیں شہریت دی جائے گی۔
مکل رائے کے مطابق مرکزی حکومت جب یہ بات کہی رہی تو ممتابنرجی راج بنسیوں کو کیوں گمراہ کررہی ہیں۔ ان کے اس قدم کامطلب یہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے قانون کی مخالفت کرتی ہیں۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد سے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف بڑےگ پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ نے اپنے تمام وزراءایم ایل اے کو ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
ممتابنرجی کی ہدایت کے بعد ریاست کے تمام اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جلسہ، جلوس اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔