ETV Bharat / state

Madrasa Service Commission مدرسہ سروس کمیشن میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کے خلاف احتجاج

author img

By

Published : Aug 20, 2022, 3:06 PM IST

مدرسہ سروس کمیشن میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی اور سرکاری مدارس میں اساتذہ کی تقرری نہ کرکے مدارس کو بند کرنے کی سازش کے خلاف مدرسہ سروس کمیشن پاس امیدواروں نے سالٹ لیک وکاش بھون کے سامنے مظاہرہ کئا اور احتجاجی ریلی نکالی۔گزشتہ ایک سال سے مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے اساتذہ کی تقرری نہ کئے جانے اور بدعنوانی کے خلاف احتجاج و مظاہرے ہو رہے ہیں۔ 2013 کے بعد سے سرکاری مدارس میں اساتذہ کی تقرری مکمل طور پر بند ہے جس سے ان مدارس کا تعلیمی معیار روز بروز گرتا جا رہا ہے ۔بار بار مطالبہ کرنے کے باوجود بھی اساتذہ کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے۔ madrasa service commission

16150503_protest against commission
16150503_protest against commission

ریاست مغربی بنگال میں 600 سو زائدسركاری مدرسے موجود ہیں۔ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے کی جاتی ہے۔لیکن گذشتہ کئی برسوں سے ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری مکمل طور پر بند ہے۔آخری بار اساتذہ کی تقرری کے لئے 2013 میں اشتہار جاری کیا گیا تھا اور تقرری 2018 میں ہوئی وہ بھی ادھوری ہوئی۔west bengal madrasa service commission passed candidates protest against commission

مدرسہ سروس کمیشن نے اپنے اشتہار میں کہا تھا کہ 3183 اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں اور تحریری امتحان سے قبل اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے۔لیکن 2018 میں کمیشن سے کچھ اساتذہ کی تقرری کے بعد تقرری کی کارروائی پر روک لگا دی۔اس کے نتیجے میں ایک طرف حقدار امیدواروں ملازمت سے محروم رہ گئے تو دوسری جانب اساتذہ کی کمی کی وجہ سے مدارس کی تعلیمی سرگرمیاں اساتذہ کی کمی وجہ متاثر ہوتی رہی۔ریاست 614 مدارس میں سے 22 سرکاری مدارس اساتذہ کی کمی کی وجہ سے بند پڑے ہوئے ہیں۔فی الوقت ان مدارس میں اساتذہ کی خالی آسامیاں 10 ہزار کو پہنچ چکی ہیں یعنی ہر مدرسے میں 10 اساتذہ کی فوری ضرورت ہے۔

مدرسہ سروس کمیشن میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کے خلاف احتجاج

دوسری جانب مدرسہ سروس کمیشن پاس کینڈیڈیٹس منچ کا الزام ہے کہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔قابل امیدواروں کو ملازمت سے محروم کرکے غیر قانونی طور پر نااہل لوگوں کی تقرری کی گئی ہے۔گذشتہ جون اور جولائی میں ان لوگوں نے مدرسہ سروس کمیشن کے دفتر کے سامنے 14 دنوں تک دھرنا و احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:UNESCO Team to Visit West Bengal: یونیسکو کی ٹیم کا مغربی بنگال دورہ یکم ستمبر کو متوقع

مدرسہ سروس کمیشن پاس کینڈیڈیٹس منچ کے صدر منیر الاسلام نے کہا کہ کمیشن نے اساتذہ کی تقرری میں 2010 کے گیجیٹ کی کسی اصول کی پاسداری نہیں کی ہے۔اشتہار میں 3183 خالی آسامیاں دکھائی گئی تھی جبکہ تقرری صرف 1500 اساتذہ کی ہوئی ہے۔اس میں بھی بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی ہے۔جس کے نتیجے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گانگولی نے مدرسہ سروس کمیشن کو تحلیل کرنے کی بات کہی تھی۔ہائی کورٹ کی اس مسئلے کے حل کے لئے ہدایت کے باوجود بھی کمیشن کی طرف سے کوئی حل نہیں نکالا گیا۔ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر دوبارہ شکایت موصولہوتی ہے تو مدرسہ سروس کمیشن کو ختم کر دیا جائے گا۔
کمیشن کی طرف سے مسئلے کا حل نہ نکالنے کے خلاف آج ایک بار پھر سینکڑوں کمیش کا تحریری امتحان پاس کرنے والے امیدواروں نے وکاش بھون کے کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج۔کیا اور تحریری امتحان پاس کرنے والے تمام اہل امیدواروں کو جلد از جلد تقرری دینے کا مطالبہ کیا۔

ریاست مغربی بنگال میں 600 سو زائدسركاری مدرسے موجود ہیں۔ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے کی جاتی ہے۔لیکن گذشتہ کئی برسوں سے ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری مکمل طور پر بند ہے۔آخری بار اساتذہ کی تقرری کے لئے 2013 میں اشتہار جاری کیا گیا تھا اور تقرری 2018 میں ہوئی وہ بھی ادھوری ہوئی۔west bengal madrasa service commission passed candidates protest against commission

مدرسہ سروس کمیشن نے اپنے اشتہار میں کہا تھا کہ 3183 اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں اور تحریری امتحان سے قبل اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے۔لیکن 2018 میں کمیشن سے کچھ اساتذہ کی تقرری کے بعد تقرری کی کارروائی پر روک لگا دی۔اس کے نتیجے میں ایک طرف حقدار امیدواروں ملازمت سے محروم رہ گئے تو دوسری جانب اساتذہ کی کمی کی وجہ سے مدارس کی تعلیمی سرگرمیاں اساتذہ کی کمی وجہ متاثر ہوتی رہی۔ریاست 614 مدارس میں سے 22 سرکاری مدارس اساتذہ کی کمی کی وجہ سے بند پڑے ہوئے ہیں۔فی الوقت ان مدارس میں اساتذہ کی خالی آسامیاں 10 ہزار کو پہنچ چکی ہیں یعنی ہر مدرسے میں 10 اساتذہ کی فوری ضرورت ہے۔

مدرسہ سروس کمیشن میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کے خلاف احتجاج

دوسری جانب مدرسہ سروس کمیشن پاس کینڈیڈیٹس منچ کا الزام ہے کہ مدارس میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔قابل امیدواروں کو ملازمت سے محروم کرکے غیر قانونی طور پر نااہل لوگوں کی تقرری کی گئی ہے۔گذشتہ جون اور جولائی میں ان لوگوں نے مدرسہ سروس کمیشن کے دفتر کے سامنے 14 دنوں تک دھرنا و احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:UNESCO Team to Visit West Bengal: یونیسکو کی ٹیم کا مغربی بنگال دورہ یکم ستمبر کو متوقع

مدرسہ سروس کمیشن پاس کینڈیڈیٹس منچ کے صدر منیر الاسلام نے کہا کہ کمیشن نے اساتذہ کی تقرری میں 2010 کے گیجیٹ کی کسی اصول کی پاسداری نہیں کی ہے۔اشتہار میں 3183 خالی آسامیاں دکھائی گئی تھی جبکہ تقرری صرف 1500 اساتذہ کی ہوئی ہے۔اس میں بھی بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی ہے۔جس کے نتیجے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گانگولی نے مدرسہ سروس کمیشن کو تحلیل کرنے کی بات کہی تھی۔ہائی کورٹ کی اس مسئلے کے حل کے لئے ہدایت کے باوجود بھی کمیشن کی طرف سے کوئی حل نہیں نکالا گیا۔ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر دوبارہ شکایت موصولہوتی ہے تو مدرسہ سروس کمیشن کو ختم کر دیا جائے گا۔
کمیشن کی طرف سے مسئلے کا حل نہ نکالنے کے خلاف آج ایک بار پھر سینکڑوں کمیش کا تحریری امتحان پاس کرنے والے امیدواروں نے وکاش بھون کے کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج۔کیا اور تحریری امتحان پاس کرنے والے تمام اہل امیدواروں کو جلد از جلد تقرری دینے کا مطالبہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.