مغربی بنگال کی کانگریس اور بائیں محاذ کی تمام سیاسی جماعتوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف آئندہ کل آٹھ جنوری کو ریاست میں ہڑتال کرنے کا اعلان کیا۔
کانگریس اور بائیں محاذ نے تمام مزدورتنظیموں کی جانب بلائی گئی ہڑتال کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے ۔بند کی حمایت میں سڑکوں پر اترنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران اسمبلی میں بائیں محاذ کے رہنما سوجن چکرورتی نے کہاکہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف بند کی حمایت کرے یا نہ کرے لیکن آئندہ بدھ کو بند کو کامیاب بنانے کے لئے سڑکوں پر اتریں گے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی روزانہ شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جلوس وجلسہ کرتی ہیں۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف بولتی ہیں لیکن جب سی اے اے اور این آرسی کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا گیاتھاتووہ اس کی مخالفت کردی ۔
سوجن چکرورتی کاکہنا ہے کہ ممتابنرجی کہتی کچھ ہیں اور کرتی کچھ ہیں۔ اگر وہ واقعی شہریت ترمیمی ایکٹ،این آرسی کے خلاف مرکزی حکومت کے خلاف مھاذ کھول رکھی ہیں تو وہ بند کی حمایت کیوں نہیں کرتی ہے۔
انہوں نے ممتاکا مقصد کیا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف اسمبلی قرارداد پیش کرنے کے لیے خط لکھا گیا تھا۔
لیکن ممتابنرجی نے قرارداد کے لیے لکھے گیے خط میں تھوڑی بہت ترمیم کرکے اسے واپس بھیج دیا گیا۔ وزیراعلیٰ کو سب سے پہلے اسمبلی قرارداد پیش کرنی چاہیے تھی ۔ قرارداد پیش کرنے کے بی جے پی کو چھوڑ کر مغربی بنگال کی تمام اپوزیشن پارٹیاں ان کی حمایت میں کھڑی ہوجاتی ہے۔ آج بھی ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
سی پی آ ئی ایم کے رہنما کاکہنا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف بند کو کامیاب بنانے کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ اگرپولیس ہماری ہڑتال میں رخنہ اندازی نہیں کرے گی تو سب کچھ ٹھیک رہے گا۔پولیس اگر بند کی حمایت کرنےو الوں کو پریشان کرنے کی کوشش کی تو پرُتشدد مظاہرے کیے جائیں گے اس کی ذمہ دار وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور ان کی پولیس انتظامیہ ہوگی۔