آج سے ایک ماہ قبل مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے تیلنی پاڑہ میں بدترین فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے۔جس میں 150 گھروں کو کافی نقصان ہوا تھا۔ابھی بھی سینکڑوں افراد پناہ گزینوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
حکومت کی طرف سے گھروں کی مرمت کے لئے متاثرہ کو مالی مدد پہنچائی گئی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔فساد متاثرین کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کی جانب سے آج تیلنی پاڑہ فساد متاثرین کو مکانات کی مرمت کے لئے مالی مدد پہنچائی گئی۔جماعت اسلامی کا وفد آج بھدریشور تھانہ میں کے افسران کی موجودگی میں فساد متاثرین جن کو مکانات پوری طرح جلا دیئے گئے تھے.
ان کی مالی مدد کی گئی ۔جماعت اسلامی نے بلا تفریق مذہب ہندو مسلم دونوں متاثرین کو مرمت کے لئے پانچ ہزار رقم دی گئی ۔اس موقع پر امیر حلقہ مغربی بنگال مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں تیلنی پاڑہ میں بدترین فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے جن میں ہندو مسلم دونوں بڑی طرح متاثر ہوئے تھے۔
سینکڑوں گھر جلا دیئے گئے جو اب پناہ گزینوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اپنے گھروں میں واپس چلے جائیں۔
اس مقصد کے تحت ہم نے آج تین لاک روپئے متاثرین میں تقسیم کی۔حکومت کی جانب سے بھی ان کو مالی مدد دی گئی ہے لیکن وہ کافی نہیں ہے۔
ہماری طرف سے بھی جو رقم دی گئی وہ ناکافی ہے۔لیکن ہم نے اپنی طرف سے مدد کی اور دوسرے لوگوں سے بھی ام کی مدد کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
ایک متاثرہ نسیمہ خاتون نے بتایا کہ فساد میں پورا گھر جل گیا کچھ نہیں بچا میرے بچے اسکول کے تمام اسناد جل کر خاک یو گئے ہیں۔حکومت کی طرف سے جو مالی مدد ملی ہے وہ کافی نہیں ہے۔جماعت اسلامی کی طرف سے بھی رقم ملی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ابھی بھی گھر سنوارنے میں کافی وقت لگے گا۔