ETV Bharat / state

جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور

author img

By

Published : Feb 20, 2020, 11:52 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 12:43 AM IST

تین سال کے وقفے کے بعد جادو پور جادب پوریونیورسٹی میں ہونے والے طلباء یونین کے انتخاب میں انجینئرنگ شعبے میں تمام سیٹوں پر ڈی ایس ایف نے تمام سیٹوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔

جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور
جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور

ڈی ایس ایف نے ے پانچویں مرتبہ جیت حاصل کی ہے۔تاہم جادو پوریونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخاب میں حصہ لینے والی اکھل بھارتیہ پریشد کسی بھی شعبے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔

سائنس فیکلٹی میں ڈبلیو ٹی آئی نے کلین سوئپ کیا ہے۔سائنس فیکلٹی میں اے بی وی پی نے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا۔

نظریاتی جدوجہد میں انجینئرنگ شعبے میں اے بی وی پی دوسری پوزیشن پر تھی۔

شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این پی آر کا ایشوطلباء یونین کے انتخاب چھایا رہا اور اس پر بحث ہوئی ہے۔

تاہم اس مرتبہ آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد نے جادو پوریونیور سٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کو کھڑا کیا تھا۔

اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد نے اپنے انتخابی مہم کے دوران لیفٹ نظریات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھااور کہا تھا کہ یونیورسٹی کو اس ماحول سے نکلنا ضروری ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں جادو پور میں کافی ہنگامہ آرائی کا ماحول دیکھنے کو ملا تھا۔

ستمبر میں مرکزی وزیر بابل سپریہ کے یونیورسٹی کیمپس میں آمد کے موقع پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور طلباء نے ان کے خلاف احتجاج اور گھیراؤ کیا تھا۔

جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور
جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور

بابل سپریہ کے بچاؤ میں پروٹوکول کی پرواہ کیے بغیر گورنر یونیورسٹی پہنچ گئے تھے۔اس کے بعد سالانہ کانووکیشن کے دوران بھی جادو پور یونیورسٹی کے طلباء نے گورنر کے خلاف احتجاج کیا اور انہیں کنووکیشن میں جانے نہیں دیا۔

مگر کل ہوئے پولنگ کے دوران یونیورسٹی میں امن کا ماحول تھا اور کہیں سے بھی کوئی ہنگامہ اور جھگڑے کی خبر موصول نہیں ہوئی۔

ایس ڈی ایف کے کنوینر اویوک داس نے کہا کہ جادو پور میں پولنگ سے سبق سیکھنا چاہیے۔

تمام تر اختلافات کے باوجود کس طرح ایک ساتھ رہا جاسکتا ہے اور ایک دوسرے کے نظریات سے اختلافات کرنے کے ساتھ کس طریقے ایک دوسرے کی بات کو سنی اور سمجھی جاتی ہے۔

ایس ایف آئی کے سیکریٹری نے کہا کہ جادو پوریونیورسٹی کے طلباء نے ہندوستانی سیاست کو ایک راہ دکھائی ہے۔

جادو پور یونیورسٹی میں تین برانچ ہیں آرٹ،سائنس اور انجینئرنگ کیلئے پولنگ ہوئی۔

انجینئرنگ کے شعبے میں ڈی ایس ایف نے اکھل بھارتیہ اور ترنمول چھاتر پریشد کے مقابلے کہیں زیادہ ووٹ حاصل کیا ہے۔

ڈی ایس ایف کو 350کو ووٹ ملے جب کہ اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد کو 26ور ترنمول چھاتر پریشد کو 6ووٹ ملے ہیں۔جب کہ ڈبلیو ٹی آئی نے سائنس شعبے میں قبضہ کرلیا ہے۔

اس سے قبل سی پی ایم کی طلباء تنظیم ایس ایف آئی پریڈنسی یونیورسٹی میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے،رابندر یونیورسٹی میں ترنمول چھاتر پریشد نے کامیابی حاصل کی تھی۔

جادو پور یونیورسٹی کے شعبے آرٹس میں ایس ایف آئی اور ڈی ایس اے کے درمیان مقابلہ ہے۔ایس ایف آئی نے دعویٰ نے کیا ہے کہ اس کو جیت مل گئی ہے مگ اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

جادو پور یونیورسٹی کے وائس چانسلرسورنجن داس نے طلبا یونین کے انتخاب پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے لوگوں کو امید تھی کہ انتخابی مہم اور پولنگ کے دوران کافی ہنگامہ آرائی ہوگی مگر ہمارے بچوں نے ملک کو ایک نئی راہ دکھائی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔

ڈی ایس ایف نے ے پانچویں مرتبہ جیت حاصل کی ہے۔تاہم جادو پوریونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخاب میں حصہ لینے والی اکھل بھارتیہ پریشد کسی بھی شعبے میں کامیابی نہیں ملی ہے۔

سائنس فیکلٹی میں ڈبلیو ٹی آئی نے کلین سوئپ کیا ہے۔سائنس فیکلٹی میں اے بی وی پی نے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا۔

نظریاتی جدوجہد میں انجینئرنگ شعبے میں اے بی وی پی دوسری پوزیشن پر تھی۔

شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این پی آر کا ایشوطلباء یونین کے انتخاب چھایا رہا اور اس پر بحث ہوئی ہے۔

تاہم اس مرتبہ آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد نے جادو پوریونیور سٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کو کھڑا کیا تھا۔

اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد نے اپنے انتخابی مہم کے دوران لیفٹ نظریات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھااور کہا تھا کہ یونیورسٹی کو اس ماحول سے نکلنا ضروری ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں جادو پور میں کافی ہنگامہ آرائی کا ماحول دیکھنے کو ملا تھا۔

ستمبر میں مرکزی وزیر بابل سپریہ کے یونیورسٹی کیمپس میں آمد کے موقع پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور طلباء نے ان کے خلاف احتجاج اور گھیراؤ کیا تھا۔

جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور
جادو پور یونیورسٹی فتح کرنے کا اے وی پی کا خواب چکنا چور

بابل سپریہ کے بچاؤ میں پروٹوکول کی پرواہ کیے بغیر گورنر یونیورسٹی پہنچ گئے تھے۔اس کے بعد سالانہ کانووکیشن کے دوران بھی جادو پور یونیورسٹی کے طلباء نے گورنر کے خلاف احتجاج کیا اور انہیں کنووکیشن میں جانے نہیں دیا۔

مگر کل ہوئے پولنگ کے دوران یونیورسٹی میں امن کا ماحول تھا اور کہیں سے بھی کوئی ہنگامہ اور جھگڑے کی خبر موصول نہیں ہوئی۔

ایس ڈی ایف کے کنوینر اویوک داس نے کہا کہ جادو پور میں پولنگ سے سبق سیکھنا چاہیے۔

تمام تر اختلافات کے باوجود کس طرح ایک ساتھ رہا جاسکتا ہے اور ایک دوسرے کے نظریات سے اختلافات کرنے کے ساتھ کس طریقے ایک دوسرے کی بات کو سنی اور سمجھی جاتی ہے۔

ایس ایف آئی کے سیکریٹری نے کہا کہ جادو پوریونیورسٹی کے طلباء نے ہندوستانی سیاست کو ایک راہ دکھائی ہے۔

جادو پور یونیورسٹی میں تین برانچ ہیں آرٹ،سائنس اور انجینئرنگ کیلئے پولنگ ہوئی۔

انجینئرنگ کے شعبے میں ڈی ایس ایف نے اکھل بھارتیہ اور ترنمول چھاتر پریشد کے مقابلے کہیں زیادہ ووٹ حاصل کیا ہے۔

ڈی ایس ایف کو 350کو ووٹ ملے جب کہ اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد کو 26ور ترنمول چھاتر پریشد کو 6ووٹ ملے ہیں۔جب کہ ڈبلیو ٹی آئی نے سائنس شعبے میں قبضہ کرلیا ہے۔

اس سے قبل سی پی ایم کی طلباء تنظیم ایس ایف آئی پریڈنسی یونیورسٹی میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے،رابندر یونیورسٹی میں ترنمول چھاتر پریشد نے کامیابی حاصل کی تھی۔

جادو پور یونیورسٹی کے شعبے آرٹس میں ایس ایف آئی اور ڈی ایس اے کے درمیان مقابلہ ہے۔ایس ایف آئی نے دعویٰ نے کیا ہے کہ اس کو جیت مل گئی ہے مگ اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

جادو پور یونیورسٹی کے وائس چانسلرسورنجن داس نے طلبا یونین کے انتخاب پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت سارے لوگوں کو امید تھی کہ انتخابی مہم اور پولنگ کے دوران کافی ہنگامہ آرائی ہوگی مگر ہمارے بچوں نے ملک کو ایک نئی راہ دکھائی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 12:43 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.