کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے گورنر کی حیثیت سے ایک سال مکمل کیا۔ اس موقعے پر انہوں نے راج بھون میں پریس کانفرنس کی۔ بنگال میں کام کرنے کے تجربے کے علاوہ مختلف اوقات میں حکومت کے ساتھ ان کے تنازعات سے متعلق تمام سوالوں کا انہوں نے جواب دیا۔ گورنر نے کہا کہ حکومت اور راج بھون کا تنازع اتنا نہیں ہے جتنا لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی بل زیر التو نہیں ہیں۔ گورنر نے کہا کہ ان کے پاس جو بل آئے ہیں ان میں سے کچھ پر انہوں نے دستخظ کردیے ہیں اور کچھ بلوں کو صدر جمہوریہ کو بھیج دیا ہے۔
اسپیکر نے بدھ کو کہا کہ گورنر کابیان درست نہیں ہے۔ بیمان نے قدرے پرجوش انداز میں کہا کہ جو معلومات انہوں نے پریس کانفرنس میں دی، انہیں اسمبلی کو بتانا چاہیے تھا۔ گورنر نے بل کو روک دیا۔ دیکھا جا رہا ہے کہ وہ اسمبلی کو کچھ نہیں بتا رہے ہیں۔ ہماری رول بک کہتی ہے کہ گورنر براہ راست اسمبلی کو آگاہ کریں گے مگر ایسا نہیں ہو رہا۔ پریس کا کیا بنے گا؟
بیمان نے کہا کہ ہم نے سرکاری طور پر مطلع کیا ہے کہ 22 بل گورنر کے پاس زیر التوا ہیں۔ لیکن گورنر نے ہمیں کچھ نہیں بتایا۔ اسٹیٹس رپورٹ نہیں بھیجی گئی ہے لیکن گورنر نے کسی بل کی حیثیت کے بارے میں نہیں بتایا کہ اس پر ان کے کیا اعتراض ہیں۔ میرے پاس کوئی سرکاری رابطہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگال گلوبال بزنس سمٹ میں 3لاکھ کروڑ سے زائد روپے کی سرمایہ کاری کی تجویز
بیمان بنرجی نے مزید کہا کہ وہ ایک اچھے آدمی ہیں۔ کوئی انہیں غلط فہمی میں ڈال رہا ہے شاید محکمہ اس طرح نہیں کہہ رہا ہے۔ اگر گورنر چاہیں گے تو میں اس معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ان بلوں میں ریاستی یونیورسٹیوں کے چانسلر کے عہدہ پر گورنر کی جگہ وزیر اعلیٰ کو نامزد کرنے والا بل بھی شامل ہے۔ حکمراں جماعت کا دعویٰ ہے کہ گورنر نے ان میں سے کسی بھی بل کو منظوری نہیں دی اور نہ واپس اسمبلی میں بھیجا ہے۔