مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج نہیں ہورہا ہے بلکہ قانون کے خلاف ہورہاہے۔ ریاست کے تمام اضلاع میں پرُتشدد مظاہرے کرنا افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کے احتجاج میں چند نامورشخصیات بھی شامل ہیں۔ ان کی شرکت پر تشویش ہے۔ اس سے ماحول بگڑنےب کا خدشہ ہے۔
گورنر نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ کے دویوں ایواں میں شہریت ترمیمی بل پاس ہو ا ہے تو اس کا احترام کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونے والا ہر بل کا احترام ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں قانون بنتاہے تو اس کے خلاف احتجاج نہیں کیا جاسکتاہے۔ اگر کوئی اس کی مخالفت کرتاہے تووہ ملک کے خلاف احتجاج کرتا ہے۔
گورنرکا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں پاس ہونےو الا بل کی کوئی مخالفت نہیں کرسککتا ہے۔ اسے لفظ آخر سمجھاجائے۔ مخالفت کس بات کی ہے۔ مرکزی حکومت نے بل بنا کر ایک اچھا کام کیا ہے۔ اگر اچھے کاموں کی مخالفت کی جائے تو اچھے اور برے کی پہچان کیسے ممکن ہے۔
ریاستی گورنر کے مطابق پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی بل پاس ہو اہے۔ ملک کی تمام ریاستوں کو نہ صرف اس کااحترام بلکہ اسے نافذ کرنا ہوگا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی ریاست کی وزیراعلیٰ اس کی مخالفت نہیں کرسکتی ہے۔ انہیں ہرحال میں شہریت ترمیمی بل کو نافذ کرنا ہی ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہیں وہ پارلیمنٹ کے خلاف ہیں۔
گورنر نے کہاکہ پارلیمنٹ نے ہمیں پرُسکون زندگی گزارنے کا حق دیا ہے۔ اگر ہم پارلیمنٹ کی مخالفت کرتے ہیں تو ہم اچھے شہری کیسے کہلائیں گے۔
ممتابنرجی کوتنقید کاہدف بناتے ہوئے کہاکہ حکمراں جماعت عوام کو قابو کرنے میں ناکام رہی ہے۔حکمراں جماعت سمیت کانگریس اور بائیں محاذ کی بھی تنقید کی۔