ETV Bharat / state

Governor CV Anand Bose گورنر کی جلد سے جلد کارگزار وائس چانسلر کی تقرری کی یقین دہانی

گورنر نے جلد سے جلد جادو پور یونیورسٹی میں عارضی وائس چانسلر کی تقرری اور ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ طلب کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ گورنر نے کل شام جادو پوریونیورسٹی کی انتظامیہ کی میٹنگ بلائی تھی ۔ تاہم میٹنگ کو لے کر بھی سوالات ہیں کہ کیا گورنر کو اس طرح کی میٹنگ طلب کرنے کے اختیارات ہیں؟

گورنر کی جلد سے جلد کارگزار وائس چانسلر کی تقرری کی یقین دہانی
گورنر کی جلد سے جلد کارگزار وائس چانسلر کی تقرری کی یقین دہانی
author img

By

Published : Aug 18, 2023, 2:56 PM IST

کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں چانسلر اور گورنر کے ذریعہ بلائی گئی اس میٹنگ میں جادو پوریونیورسٹی کے تینوں فیکلٹیز - آرٹس، سائنس اور انجینئرنگ - کے شعبوں کے سربراہان کے علاوہ کچھ سینئر افسران بھی میٹنگ میں موجودتھے۔ یونیورسٹی کورٹ کی یہ پہلے میٹنگ ہےجو 1955 میں یونیورسٹی کی تاسیس کے بعد سے کیمپس کے باہر منعقد ہوئی ہے۔ میٹنگ میں وائس چانسلرموجود نہیں تھے۔

جادو پوریونیورسٹی کے ہاسٹل میں طالب علم کی موت کے بعد چانسلر اور گورنر نے میٹنگ بہت ہی عجلت میں طلب کی ہے۔ اس کی وجہ سے میٹنگ تنازع کا شکار ہوگئی۔ میٹنگ میں شعبہ انگریزی کے سربراہ پروفیسر منوجیت منڈل شعبہ کے سربراہ ہونے کی حیثیت سےکورٹ ممبر ہیں اس کے باوجود انہیں مبینہ طور پر میٹنگ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وہیں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اوم پرکاش مشرا نےمیٹنگ کے جواز پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے قانون کے مطابق چانسلر کے پاس اس طرح کی میٹنگ طلب کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

دریں اثنا، میٹنگ میں، اساتذہ کے ایک گروپ نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ابھی بھی اور ماضی میں بھی کیمپس میں لاقانونیت کو ہوا دینے میں مصروف ہے۔اساتذہ نے کیمپس کو شراب اور نشہ آور ادویات کے استعمال کی کھلے عام اجازت دیدی گئی ہے۔یہ سب وائس چانسلر کی نگاہوں کے سامنے ہورہےہیں ۔ سابق طلباء اور باہری عناصر کو ہاسٹلز کے اندر داخلے کی کھلے عام اجازت ہے۔ کیونکہ انتظامیہ طلبا کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے۔

ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گورنر کے سامنے یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ یونیورسٹی نے کیمپس میں اینٹی ریگنگ کے اصولوں کونافذ کرنے کے بارے میں یو جی سی کے سامنے ’’جھوٹے بیانات‘‘ دیے ہیں۔ اس موقع پر موجود ایک ٹیچر نے کہا کہ چانسلر کی توجہ میں یہ بات لائی گئی تھی کہ اینٹی ریگنگ کمیٹی کو نظرانداز کیا گیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی ناکامیوں کو چھپانے کیلئےسے طالب علم کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک علاحدہتحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔

ایک استاذ نے کہا کہ ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ کی فوری ضرورت ہے۔کیوں کہ اس وقت وائس چانسلر نہیں ہیں ان کے بغیر یہ میٹنگ نہیں بلائی جاسکتی ہے۔اس میٹنگ میں حال ہی میں قائم مقام وائس چانسلر کے عہدہ سے استعفیٰ دینے والے پروفیسر امیتابھ دتہ موجود تھے۔

دوسری طرف منڈل نے الزام لگایا کہ چانسلر اور گورنر کے سیکورٹی اہلکاروں نے مجھے راج بھون میں ڈپٹی سکریٹری کے چیمبر میں انتظار کرنے کے لیے کہا۔ بار بار کی درخواستوں کے باوجود میٹنگ میںشرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔مجھے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، صرف یہ بتایا گیا کہ چانسلرنہیں چاہتے ہیں کہ میں میٹنگ میں شرکت کروں۔ میں جادو پور یونیورسٹی کے کورٹ کا ممبر ہوں اور انگریزی شعبہ کے سربراہ کی حیثیت سے میٹنگ میں شرکت کرنے کا حقدار ہوں ۔چانسلر نے نہ صرف میری بلکہ میرے پورے محکمے کی توہین کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Jadavpur Student Unnatural Death Case جودوپور یونیورسٹی معاملہ، ڈائری ملنے کے بعد طالب علم کی موت کا معمہ مزید گہرا ہوا

اوم پرکاش مشرا نے میٹنگ کے انعقاد پر سوال لگاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے قانون کے مطابق، کم از کم 15 دن کے نوٹس کے ساتھ، صرف وائس چانسلر کی ہدایت پر کورٹ کے ممبران کی میٹنگ بلائی جا سکتی ہیں اور اگر وہ موجود نہ ہوتو صرف چانسلر اس کی صدارت کر سکتے ہیں۔ کورٹ کی ہنگامی میٹنگ بلانے کا کوئی قانونی انتظام نہیں ہے۔

کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں چانسلر اور گورنر کے ذریعہ بلائی گئی اس میٹنگ میں جادو پوریونیورسٹی کے تینوں فیکلٹیز - آرٹس، سائنس اور انجینئرنگ - کے شعبوں کے سربراہان کے علاوہ کچھ سینئر افسران بھی میٹنگ میں موجودتھے۔ یونیورسٹی کورٹ کی یہ پہلے میٹنگ ہےجو 1955 میں یونیورسٹی کی تاسیس کے بعد سے کیمپس کے باہر منعقد ہوئی ہے۔ میٹنگ میں وائس چانسلرموجود نہیں تھے۔

جادو پوریونیورسٹی کے ہاسٹل میں طالب علم کی موت کے بعد چانسلر اور گورنر نے میٹنگ بہت ہی عجلت میں طلب کی ہے۔ اس کی وجہ سے میٹنگ تنازع کا شکار ہوگئی۔ میٹنگ میں شعبہ انگریزی کے سربراہ پروفیسر منوجیت منڈل شعبہ کے سربراہ ہونے کی حیثیت سےکورٹ ممبر ہیں اس کے باوجود انہیں مبینہ طور پر میٹنگ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وہیں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اوم پرکاش مشرا نےمیٹنگ کے جواز پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے قانون کے مطابق چانسلر کے پاس اس طرح کی میٹنگ طلب کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

دریں اثنا، میٹنگ میں، اساتذہ کے ایک گروپ نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ابھی بھی اور ماضی میں بھی کیمپس میں لاقانونیت کو ہوا دینے میں مصروف ہے۔اساتذہ نے کیمپس کو شراب اور نشہ آور ادویات کے استعمال کی کھلے عام اجازت دیدی گئی ہے۔یہ سب وائس چانسلر کی نگاہوں کے سامنے ہورہےہیں ۔ سابق طلباء اور باہری عناصر کو ہاسٹلز کے اندر داخلے کی کھلے عام اجازت ہے۔ کیونکہ انتظامیہ طلبا کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے۔

ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گورنر کے سامنے یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ یونیورسٹی نے کیمپس میں اینٹی ریگنگ کے اصولوں کونافذ کرنے کے بارے میں یو جی سی کے سامنے ’’جھوٹے بیانات‘‘ دیے ہیں۔ اس موقع پر موجود ایک ٹیچر نے کہا کہ چانسلر کی توجہ میں یہ بات لائی گئی تھی کہ اینٹی ریگنگ کمیٹی کو نظرانداز کیا گیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی ناکامیوں کو چھپانے کیلئےسے طالب علم کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک علاحدہتحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔

ایک استاذ نے کہا کہ ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ کی فوری ضرورت ہے۔کیوں کہ اس وقت وائس چانسلر نہیں ہیں ان کے بغیر یہ میٹنگ نہیں بلائی جاسکتی ہے۔اس میٹنگ میں حال ہی میں قائم مقام وائس چانسلر کے عہدہ سے استعفیٰ دینے والے پروفیسر امیتابھ دتہ موجود تھے۔

دوسری طرف منڈل نے الزام لگایا کہ چانسلر اور گورنر کے سیکورٹی اہلکاروں نے مجھے راج بھون میں ڈپٹی سکریٹری کے چیمبر میں انتظار کرنے کے لیے کہا۔ بار بار کی درخواستوں کے باوجود میٹنگ میںشرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔مجھے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، صرف یہ بتایا گیا کہ چانسلرنہیں چاہتے ہیں کہ میں میٹنگ میں شرکت کروں۔ میں جادو پور یونیورسٹی کے کورٹ کا ممبر ہوں اور انگریزی شعبہ کے سربراہ کی حیثیت سے میٹنگ میں شرکت کرنے کا حقدار ہوں ۔چانسلر نے نہ صرف میری بلکہ میرے پورے محکمے کی توہین کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Jadavpur Student Unnatural Death Case جودوپور یونیورسٹی معاملہ، ڈائری ملنے کے بعد طالب علم کی موت کا معمہ مزید گہرا ہوا

اوم پرکاش مشرا نے میٹنگ کے انعقاد پر سوال لگاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے قانون کے مطابق، کم از کم 15 دن کے نوٹس کے ساتھ، صرف وائس چانسلر کی ہدایت پر کورٹ کے ممبران کی میٹنگ بلائی جا سکتی ہیں اور اگر وہ موجود نہ ہوتو صرف چانسلر اس کی صدارت کر سکتے ہیں۔ کورٹ کی ہنگامی میٹنگ بلانے کا کوئی قانونی انتظام نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.