کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے راج بھون میں کئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کے سامنے وشوبھارتی تختی تنازعہ کے بارے میں بات کی۔ گورنر نے کہا کہ گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور ہماری تہذیب و ثقافت کے نمائندے ہیں اور انہیں کبھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ گورنر نے یہ بھی کہا کہ وہ پہلے ہی وشو بھارتی کے وائس چانسلر کو خط لکھ کر اس معاملے کے بارے میں جاننے کی کوشش کر چکے ہیں۔ خط کا جواب ملنے کے بعد وہ یونیورسٹی کےریکٹر کی حیثیت سے اگلا قدم اٹھائیں گے۔
شانتی نکیتن کو یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیئے جانے کے بعد سے ہی وائس چانسلر کے اقدامات کی سخت تنقید ہورہی ہے۔وائس چانسلر اس کام کا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں، لیکن وہ چانسلر کے طور پر وزیر اعظم کے کردار کو بھی اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ وشو بھارتی نے حال ہی میں رابندر بھون کے پوجا گھر، چتیمتلا اور اترائن کے سامنے سفید پتھر کی تختیاں لگائی ہیں۔ اس پتھر پر لکھا گیا ہے۔ ان مقامات کو عالمی ثقافتی ورثہ قراردیا گیا ہے۔
اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی جو یونیورسٹی کے چانسلر ہیں اور وائس چانسلر کے نام بھی درج ہیں ۔لیکن اس پتھر پر رابندر ناتھ کا کوئی نام نہیں ہے۔ اس کے بعد سے ہی یہ الزام لگ رہا ہے کہ یونیورسٹی سے رابندر ناتھ ٹیگور کے نام کو مٹایاجارہا ہے۔شانتی نکیتن ٹرسٹ اور شانتی نکیتن آشرم سنگھ نے وائس چانسلر کے خلاف وزیر اعظم، صدر اور گورنر کو خط لکھا ہے۔ اسی طرحوشو بھارتی یونیورسٹی فیکلٹی ایسوسی ایشن (VBUFA) نے بھی وزیر اعظم، مرکزی وزیر تعلیم اور گورنر کو ای میل کرکے وائس چانسلر کے خلاف تختی کے واقعے کی شکایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: Special Assembly Session مغربی بنگال اسمبلی کاخصوصی اجلاس 7-8 نومبر کو
ترنمول کانگریس نے وشو بھارتی تختی تنازعہ پر پوجا کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر ودیوت چکرورتی کی تنقید کی ہے۔ممتا بنرجی نے پریس کانفرنس میں تختی تنازع پر کھل کر بات کی۔انہوں نے کہاکہ اگر اس تختی کو ہٹایا نہیں گیا اور روی ٹیگور کا نام واپس نہیں لایا گیا تو وہاں کے ہمارے لوگ اپنے سینے پر رابندر ناتھ کی تصویر کے ساتھ تحریک شروع کریں گے۔وہ اس یونیورسٹی کے بانی ہیں اور ان کے نام کو ہی ہٹادیا گیا ہے۔اس کو برداشت اور ہضم نہیں کیا جائے گا۔