بی جے پی کی سینیئررہنما امت شاہ یکم مارچ کو مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے شہید مینار میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں جلسے سے خطاب کریں گے ۔
تاہم امت شاہ کی کولکاتا آمدپر بایاں محاذ، جمعیت علمائے ہند سمیت دیگر ملی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ اس کی وجہ سے کولکاتا میں حالات کشیدہ ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب بی جے پی کا پورا انحصار امت شاہ اورمرکزی قیادت پر ہے۔چناں چہ ریاستی بی جے پی نے اپنی تمام یونٹوں کو ہدایت دی ہے کہ امت شاہ کے کولکاتا دورہ کے پیش نظر تمام علاقوں سے بڑی تعداد لوگوں کو لے کر آنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
چونکہ امتحانات کے پیش نظر مائیک کے استعمال پر پابند ی ہے تو بڑے پیمانے پرامت شاہ کی ریلی کی حمایت میں دیواروں پر لکھا گیا ہے ۔
کولکاتا کے مختلف علاقوں میں امیت شاہ کے استقبالیہ کے ساتھ سی اے اے کی حمات میں بھی نعرے لکھے گئے ہیں ۔
دوسری جانب سی پی ایم کے پولٹ بیورو کے رکن محمد سلیم نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ امت شاہ کی آمد پر بایاں محاذ کے طلبابڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے ۔
انہوں نے سوال کیا تھا کہ دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے میں ناکام رہنے والے امیت شاہ کا استقبال تعجب خیز ہے۔
انہوں نے ممتا حکومت پر بھی سوال کیا تھا کہ آخر اس حکومت نے کس بنیاد پر امت شاہ کو ریلی کی اجازت دی۔
دوسری جانب ممتا بنرجی کی کابینہ کے وزیر اور جمعیۃ علما مغربی بنگال کے صدر مولانا صدیق اللہ چودھری کی قیادت میں شہری کے وسطی علاقے میں ایک جلوس نکالا جائے گا۔
اس سے قبل صدیق اللہ چودھری نے کہا تھا کہ امیت شاہ کو ائیر پورٹ سے باہر نکلنے نہیں دیا جائے گا ۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے کوکاتادورے کے دوران بھی بایاں محاذ اور دیگر تنظیموں نے احتجاج کیا تھا ۔
واضح رہے کہ گزشتہ دسمبر میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد سے ہی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی نے ریاست کے تمام اضلاع میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف جلسے وجلوس کررہیں ہیں۔
اس کے علاوہ ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کاسلسلہ جاری ہے جس میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے علاوہ کانگریس اور بایاں محاذ کی تمام حلیف جماعتیں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی کے شاہین باغ کی طرح کولکاتا کے پارک سرکس میں بجی گزشتہ دومہینوں سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف گھریلو خواتین دھرنے پر بیٹھیں ہوئی ہیں۔ خواتین کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے ۔ وہ آزاد بینر کے تلے نئے قانون کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہیں۔