کولکاتا: مغربی بنگال کی سیاست میں حاشیہ پر پہنچ سی پی آئی ایم پارٹی کی یوتھ ونگ میناکشی مکھوپادھیائے کوا ٓگے کرکے ریاست میں اپنے امکانات کو روشن کررہی ہیں۔میناکشی مکھرجی نے حال ہی میں بنگال میں 50روزہ انصاف یاترا مکمل کیا ہے۔گزشتہ ہفتے بریگیڈ میں بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں میناکشی کو سننے کیلئے بڑی تعداد میں لوگ آئے تھے ۔تاہم پارٹی میں یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ میناکشی کو لوک سبھا میں امیدوار بنایا جائے یا نہیں۔
اس معاملے پر پارٹی میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ سی پی ایم ریاستی سکریٹریٹ نےچندلوک سبھا حلقے جہاں پارٹی کے امکانات روشن ہے وہاں توجہ مبذول کی ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق ان حلقوں میں پارٹی کے بہتر کارکردگی کی امید ہے۔پارٹی کا ایک گروپ انہی حلقوں میں سے ایک حلقے سے میناکشی کو امیدوار بنانے کی وکالت کررہا ہے۔جب کہ پارٹی کا ایک حلقہ کا کہنا ہے کہ میناکشی کو لوک سبھا میں امیدوار نہیں بنانا چاہیے بلکہ ان کی قیادت میں ریاست بھر میں مہم چلائی جائے ۔کیوں کہ مینا کشی کی شکست کی صورت میں ان کا حوصلہ پست ہوسکتا ہے اور اس کا مستقبل میں منفی اثر پڑسکتا ہے۔
گزشتہ اسمبلی انتخابات میں نندی گرام میں ممتا بنرجی کے خلاف میناکشی کو امیدوار بنایا گیا تھا ۔میناکشی تیسری پوزیشن پر رہیں مگر ان کی ضمانت ضبط ہوگئی ۔تاہم میناکشی کو اسی انتخاب میں شہرت ملی اور اس کے بعدہی وہ ریاست بھر میں ڈی وائی ایف کے بینر تلے مہم چلائی ۔
میناکشی کلٹی کی رہنے والی ہیں ۔یہ آسنسو ل لوک سبھا حلقے میں آتا ہے۔اس لئے بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں آسنسول میں نامزد کیا جائے۔ جب کہ درگا پور سی پی آئی یم کی قیادت خواہش ہے کہ میناکشی کو درگا پور لوک سبھا حلقے سے امیدوار بنایا جائے ۔تاہم مرشدآباد سیٹ سے بھی امیدوار بنانے کی بھی بات کی جارہی ہے۔مرشدآباد ان چند حلقوں میں سے ایک ہے جو سی پی ایم کی نظر میں ہے۔ تاہم، زیادہ تر لیڈر چاہتے ہیں کہ میناکشی آئندہ لوک سبھا انتخابات میں امیدوار نہ بنیں۔ حالانکہ اس پر کوئی بھی عوامی سطح پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ میناکشی کے قریبی لیڈر نے کہاکہ ’’میناکشی ان تمام معاملات میں پارٹی کی ہدایت پر کام کرنے کو تیار ہے۔پارٹی جو کہے گی وہی کریں گی۔
جو لوگ میناکشی کی امیدواری کے خلاف ہیں ان کے پاس بھی دلائل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میناکشی کو کسی حلقے سے امیدوار بنانے کا مطلب ہے کہ انہیں بوتل میں قیدکردیا جائے ۔جب کہ ان کے چہرے سے ریاست بھر میں تشہیری مہم چلائی جائے۔سی پی ایم کے ایک نوجوان لیڈر کے مطابق ’’میناکشی سخت محنت کر سکتی ہے۔ جن حلقوں میں پارٹی کو امکان نظر آتا ہے، ضرورت پڑنے پر میناکشی کی قیادت میں محلے سے محلے تک مہم چلائی جا سکتی ہے۔ لیکن امیدواربنانے کی صورت میں اس کا امکان کم ہوجائے گا ۔یہ ایک اور تاریخی غلطی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:استاد راشد خان کوریاستی حکومت کی طرف سے ایک گین کی سلامی دی گئی
پارٹی ایسا نہیں کرے گی اگر اس کے پاس کم سے کم دور اندیشی ہےتو یہ کام نہیں کیا جائے گا۔پولی (میناکشی کا عرفی نام) کو میدان میں اتارنے کی مخالفت کرنے والے ایک سینئر رہنما نےالگ نقطہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کانگریس کیا کرے گی۔ لیکن اگر کانگریس کے ساتھ مضبوط مفاہمت ہوتی ہے تو دو سیٹوں پر چاندی کی لکیر دیکھنے کا امکان ہے۔ اس صورت میں حالات کو سمجھنے اور حساب لگانے کے بعد میناکشی کو نامزد کیا جا سکتا ہے۔ لیکن خطرات بھی ہوں گے۔ یو این آئی