مغربی بنگال میں ہولی اور ڈول کا تہوار کے جشن کے دوران کورونا وائرس کا سایہ منڈلاتا رہا ۔
اس کی وجہ سے روایتی جوش و خروش کہیں بھی نظر نہیں آیا ۔بنگالی کمیونیٹی ہولی سے ایک دن قبل ڈول(بسنت)کا مناتی ہے ۔
بسنت تہوار بڑے پیمانے پر بیر بھوم ضلع کے شانتی نکیتن میں واقع مرکزی یونیور سٹی وشو بھارتی میں منایا جاتا رہا ہے ۔
مگر کرونا وائرس کے پیش نظر یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے مجمع جمع کرنے سے منع کرنے کی وجہ سے پہلی مرتبہ یونیورسٹی کی تاریخ میں یہ تہوار نہیں منایا گیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور نے بسنت تہوار (ڈول)منانے کی شروعات کی تھی ۔
شوبھارتی یونیورسٹی اپنے قیا م کے پہلے سال ہی سے یہ تہوار بہت ہی اہتمام مناتی رہی ہے اور یہ تہوار یونیورسٹی کا سب سے بڑا سالانہ پروگرام ہوتا تھا ۔
اس میں شرکت کرنے کیلئے پوردنیا سے لوگ یہاں آتے تھے اور ہزاروں کا مجمع ہوتا تھا ۔تاہم کل سوموار کو یونیورسٹی کا دروازہ بند رہا اور کسی کو بھی باہر سے اندر آنے کی اجازت نہیں تھی ۔
دوسری طرف کولکاتا سے 130کلو میٹر دور ندیا ضلع کے مایا پور میں واقع بین الاقوامی کرشنا کون سیئس نے وشنو سینت چیتنی مہاپربھو کا 534واں یوم پیدائش منانے کیلئے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔اطلاعات کے مطابق 90ممالک سے ایک لاکھ کے قریب عقیدت مند جمع تھے ۔
ایسکون کے ترجمان نے بتایا کہ مندر کے احاطے میں آنے والے تمام غیر ملکیوں کا ریاستی حکومت نے بہت ہی سنجیدگی سے کوشش کی ہے ۔
دوسری جانب آج بھی کلکتہ میں ہولی کا تہوار منایا جارہا ہے تاہم اس موقع پر بی جے پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے ہولی میلن کے پروگرام رد کردئے ہیں۔گزشتہ دودنوں سے کلکتہ کی سڑکیں سنسان رہیں ۔