لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اتوار کو لکھنؤ میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بنایا۔ اکھلیش نے کہا کہ جرمنی جیسا ملک بھی ای وی ایم پر بھروسہ نہیں کرتا لیکن یہاں الیکشن صرف ای وی ایم سے کرائے جارہے ہیں۔ تاہم ای وی ایم کے ذریعے جیتنے والوں کو اپنی جیت پر بھروسہ بھی نہیں ہے۔
اکھلیش یادو نے اتر پردیش میں مختلف مقامات پر ہو رہی کھدائی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ میں بھی شیولنگ ہے، اس کی بھی کھدائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ راج بھون کی تعمیر غیر قانونی ہے، اس کا نقشہ کس نے پاس کیا، بتائیں؟ پریس کانفرنس میں اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو کے ساتھ شیو پال یادو بھی موجود تھے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے۔ حکومت نے اپنے صحافی بھیج کر حقیقت کی جانچ کروائی۔ ہم نے اپنے پی ڈی اے صحافی سے بھی حقیقت کی جانچ کروائی۔ ہمارے دور میں کمبھ کے دوران اعظم خان نے اچھا کام کیا تھا۔ کمبھ کے دعوت نامے نہیں دیے جاتے۔ لوگ اپنے طور پر کمبھ میں آتے ہیں۔ کیا وہاں آنے والے کروڑوں لوگوں کو مدعو کیا گیا تھا؟ اکھلیش نے کہا کہ حکومت گنے کا کیا ریٹ دے رہی ہے؟ کیا کسانوں کی آمدنی مہنگائی کے حساب سے دگنی ہو گئی ہے؟ یوپی حکومت ایک کھرب کی معیشت کو نہیں چھوڑ رہی ہے۔ میں نے رائے بریلی سے پریاگ راج تک چھ لین ہائی وے بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایس پی صدر نے کہا کہ جب سے کھدائی چل رہی ہے، مجھے کچھ یاد آرہا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ میں بھی شیولنگ ہے، اس کی کھدائی ہونی چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ کھدائی کی جانی چاہئے۔ انگریزی اخبار میں سرکاری اشتہار دیکھا۔ یوپی کو معیشت کا پاور ہاؤس سمجھا جاتا ہے۔ حکومت کے پاس انٹرپرائز اسٹیٹ بنانے کے لیے زمین نہیں ہے۔ 2027 تک انٹرپرائز اسٹیٹ بنانے کی بات ہو رہی ہے۔
بڑے ایم او یوز ہوئے لیکن سی ڈی آر کا تناسب نہیں بڑھ رہا۔ وہ قرض لینے میں مزید آگے بڑھیں گے۔ پورا خزانہ خالی کر کے چلے جائیں گے۔ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ میں کئی بار کمبھ میں نہا چکا ہوں۔ حکومت توجہ ہٹانے کے لیے جان بوجھ کر ایسے مسائل اٹھا رہی ہے۔ بجٹ میں اراضی کے حصول کا کوئی بجٹ نہیں ہے۔ یہ حکومت غیر آئینی کام کر رہی ہے۔ راج بھون میں ہی غیر قانونی تعمیرات ہیں، اس کا نقشہ کس نے پاس کیا؟