بہار اسمبلی انتخابات میں 24 میں سے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے والی اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم بنگال کی سیاست میں انٹری لینے کی تیاری میں مصروف ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے بنگال کی سیاست میں انٹری پر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، کانگریس اور بائیں محاذ نے ایک آواز میں مخالفت شروع کر دی ہے۔
وہیں بی جے پی کے ریاستی رہنما اس معاملے پر خاموش ہیں۔ افواہ اڑائی جا رہی ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم اب تک جہاں بھی الیکشن لڑی وہاں بی جے پی کو چھوڑ کر کسی کو فائدہ نہیں پہنچا ہے۔
مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا ہے کہ 'اسدالدین اویسی کو لگتا ہے کہ انہیں بنگال کے مسلمان پلکوں پر بٹھائیں گے۔ ایسا کبھی ہونے والا نہیں ہے۔ بنگال میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔'
ادھیر رنجن نے کہا کہ 'بنگال اور بہار کے مسلمانوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اویسی اس فرق کو سمجھنے میں بڑی غلطی کر کر رہے ہیں۔'
پردیش کانگریس کے صدر کا کہنا ہے کہ 'اے آئی ایم آئی ایم کو مرشدآباد میں کیا، بنگال کے کسی بھی اضلاع میں ایک سیٹ تو دور کی بات ہے انہیں پاؤں رکھنے کے لئے ایک انچ زمین تک نہیں ملے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'بنگال کے مسلمانوں کی تاریخ رہی ہے، جنہیں وعدہ کر دیا زندگی بھر تک ان کے ساتھ رہتے ہیں۔'
ادھیر رنجن چودھری کے مطابق 'مرشدآباد کے مسلمانوں کے دلوں میں کانگریس بسا ہوا ہے۔ ضلع کے مسلمان میرے لئے دعا کرتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'سابق صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی کو جنگی پور سے بڑی کامیابی دلانے والے مسلمان ہی ہیں۔ اویسی کو بنگال کے مسلمانوں کو گمراہ کرنا بھاری پڑ سکتا ہے۔'
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنج چودھری نے مزید کہا کہ 'مغربی بنگال میں مذہب کے نام پر سیاست نہیں کی جاتی ہے۔ اویسی کی پارٹی اب تک کیا کرتی آئی ہے، یہ سب کو معلوم ہے۔ بنگال کے مسلمانوں کو سمجھنے میں انہوں نے بڑی غلطی کر دی ہے۔'
واضح رہے کہ اس سے قبل حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رہنما انوبرتا منڈل بھی اویسی اور ان کی پارٹی پر شدید تنقید کر چکے ہیں۔