مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ 'دہلی تشدد کے بارے میں اب کچھ بھی نہیں بولنا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہلی تشدد کی اصل وجہ سب کومعلوم ہے۔ اس پر کیا کہا جاسکتا ہے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ دہلی تشدد پر قابو پانے میں کافی دیر کر دی گئی۔'
کانگریس کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ 'مرکزی حکومت کی عدم توجہی، دہلی حکومت کی مجبوری اور بی جے پی کے رہنماؤں کے 'گولی مارو غداروں' کو جیسے اشتعال انگیز بیانات ہی تشدد کی اصل وجہ ہے۔'
انہوں نے کہاکہ کسی کو کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا ہے۔ ایک بھارتی شہری ہی دوسرے بھارتی شہری کو گولی ماررہا ہے ۔ دیگر لوگ دوسروں کو گولی مارنے کی باتیں کہہ رہے ہیں۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ شمال مشرق دہلی کے حالات اتنے خراب ہیں کہ اب بھی لاشیں مل رہی ہیں۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تشدد کے دوران وہاں کیا ہو اتھا۔
دوسری طرف کانگریس کے ارکان پارلیمان نے پارلیمینٹ میں وقفہ صفر کے دوران دہلی تشدد کے دوران ہنگامہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
راہل گاندھی ، ادھیررنجن چودھری سمیت دیگر کانگریسی ارکان پارلیمان نےاپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر احتجاج کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔