مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس پر بات چیت کی جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ بجٹ کچھ نہیں ہے۔ میں نے گزشتہ کل ہی کہا تھا کہ وزیر خزانہ نرمیلا ستارمن کے پاس ملک کو معاشی تنگی سے نجات دلانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو بجٹ پیش کیا گیا اس میں بنیادی ڈھانچے کو بہتربنانے کے لئے کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔ اس سے بنیادی ڈھانچہ اور کمزور ہوجائے گا۔
کانگریس کے سنئیر رہنما کے مطابق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط نہیں بنایا گیا تو ملکی معیشت اور خراب ہو جا ئے گی ۔اس سے ملک کو ابھر نے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ معاشی تنگی کو دور کرنے کے بجائے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت شاہین باغ،جامعہ ملیہ، پاکستان اور عمران خان تو جہ مرکوز کررکھی ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے بی جے پی کے رہنماؤں کے پاس عام لوگوں کے بارے میں سوچنے کی فرضت نہیں ہے ۔
مسٹر چودھری نے کہاکہ بڑی بڑی دعویٰ کرنے والوں کے پاس کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہے کہ چٹکی بجاتے ہی معاشی تنگی دور کردے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ یونین بجٹ 2020 میں نئی صعنت نہیں ہے۔ انفراسٹریکچر نہیں ہے۔اگر بجٹ میں بنیاد ی ڈھانچوں کو بہتر بنانے کا کوئی منصوبہ ہی نہیں ہے تو آپ کیسے اسے مثالی بجٹ قراردے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے وزیرخزانہ نرمیلاسیتا رمن پر تنقیدکرتے ہوئے کہاتھا کہ لوگ معاشی تنگی کے شکار ہیں اوروہ حلوہ تقریب میں مصروف ہیں۔اس کے علاوہ وزیرخزانہ کے جونئیر وزیر انوراگ ٹھاکر کی بھی تنقید کی تھی۔