ETV Bharat / state

Justice Raj Shekhir Mantha کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا کے خلاف احتجاج پر وکلا دوگروپ میں منقسم - کلکتہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس راج شیکھر منتھا

وکلاء کے ایک گروپ کےذریعہ جسٹس راج شیکھر منتھا کے کمرہ عدالت کے باہر احتجاج اور ان کو داخل ہونے سے روکے جانے کے ایک دن بعدریاستی بار ایسوسی ایشن کے کئی ممبران نے کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں خاموشی ایک بڑی ناانصافی ہوگی ۔اس کے ساتھ ہی ان ممبران نے جسٹس راج شیکھر منتھا کو بعض مقدمات کی سماعت سے ہٹانے کی درخواست بھی کی ہے۔ Justice Raj Shekhir Mantha controversy

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا کے خلاف احتجاج پر وکلا دوگروپ میں منقسم
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا کے خلاف احتجاج پر وکلا دوگروپ میں منقسم
author img

By

Published : Jan 10, 2023, 6:36 PM IST

Updated : Jan 10, 2023, 10:49 PM IST

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا کے خلاف احتجاج پر وکلا دوگروپ میں منقسم

کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس راج شیکھر منتھا کے کمرہ عدالت کے باہر احتجاج کے معاملے میں وکلا دو گروپوں میں منقسم ہو گئے ہیں۔بار ایسوسی ایشن کے چند ممبران جسٹس کے خلاف مظاہرہ کرنے والے وکلا کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔Congress Came Support To Justice Raj Shekhir Mantha

دوسری جانب بار ایسوسی ایشن نے اس معاملے میں میٹنگ کرنے یا قراردادلانے سے انکار کیا ہے ۔علاوہ ازیں کلکتہ ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء نے کمرہ عدالت کے باہر احتجاج اور جج کو جانے سے روکنے کے وکلاء کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ جسٹس منتھا اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری کو گرفتاری سے بچانے کےلئے مکمل تحفظ فراہم کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں ۔کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ جسٹس راج شیکھر منتھا کے اقدامات پر ’بات چیت ہونی چاہیے‘ کیوں کہ انہوں نے معیار کے برخلاف فیصلے سنائے ہیں۔

Kolkata bar splits on judge issue

وکلاء کا دعویٰ ہے کہ جج نے آڈی الٹر م کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے،جس میں سبھی فریقوں کو سننا لازمی ہے۔جسٹس منتھا کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے وکلاء نے کل ان کی عدالت کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں اس کارروائی پر احتجاج کے الفاظ درج تھے۔ جسٹس منتھا کے گھر اور کلکتہ ہائی کورٹ کے باہر لگے پوسٹروں نے مسٹر ادھیکاری کے بارے میں ان کے فیصلے کو ’’عدلیہ کی بے عزتی‘‘قرار دیا۔ ایک پوسٹر میں لکھا ہے کہ ایک طرف شوبھندو ادھیکاری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جارہا ہے تو دوسری طرف ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کی اہلیہ کی بہن کی گرفتاری پر روک کو ختم کیا گیا ہے ۔

یہ معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے آج اس وقت آیا جب سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور سینئر ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے اس اقدام کی مذمت کی۔ ڈپٹی سالیسٹر جنرل بلوادل بھٹاچاریہ نے عدالت کے احاطے میں مرکزی سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ جج کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان کے گھر اور کمرۂ عدالت کے باہر توہین آمیز پوسٹر لگائے گئے ہیں ۔ انہوں نے بینچ سے سخت نوٹس لینے کی اپیل کی اور توہین عدالت کی مجرمانہ کارروائی کی درخواست کی۔ کچھ وکلاء کے ایک خط پر جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس منتھا کی عدالت سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔، ایڈوکیٹ سپتن گو باسو نے عدالت سے کہا کہ وہ اسے نظر انداز کر دے کیونکہ بار کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی قرارداد لائی گئی ہے۔اس لئے اس کو اہمیت نہیں دی جانی چاہیے۔

چیف جسٹس نے پیر کو ایڈوکیٹ جنرل اور کلکتہ ہائی کورٹ کی بار ایسوسی ایشن کے صدر کو اس معاملے میں طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس نے اے جی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو پریشانی ہوگی۔ جج کے بنچ کا بائیکاٹ کیسے کیا جا سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:Lawyers Protest جسٹس راج شیکھر منتھا کے کمرہ عدالت کے باہروکلا کا احتجاج

چیف جسٹس کے پاس خط جمع کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اچنتیا بنرجی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے سے، ان وکلاء کے ذریعہ یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ انہیں انصاف نہیں مل رہا ہے، مناسب طریقے سے سنا نہیں جا رہا ہے، مناسب طریقے سے برتاؤ نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مناسب فورم پر آکر اپنی بات رکھی بھی ہے۔ان وکلا کی بھی عزت نفس ہے۔انہوں نے پہلے اس معاملے کو بار ایسوسی ایشن کے سامنے رکھا اور بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس کے سامنے رکھا تھا۔ Congress Came Support To Justice Raj Shekhir Mantha

کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا کے خلاف احتجاج پر وکلا دوگروپ میں منقسم

کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس راج شیکھر منتھا کے کمرہ عدالت کے باہر احتجاج کے معاملے میں وکلا دو گروپوں میں منقسم ہو گئے ہیں۔بار ایسوسی ایشن کے چند ممبران جسٹس کے خلاف مظاہرہ کرنے والے وکلا کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔Congress Came Support To Justice Raj Shekhir Mantha

دوسری جانب بار ایسوسی ایشن نے اس معاملے میں میٹنگ کرنے یا قراردادلانے سے انکار کیا ہے ۔علاوہ ازیں کلکتہ ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء نے کمرہ عدالت کے باہر احتجاج اور جج کو جانے سے روکنے کے وکلاء کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔خیال رہے کہ جسٹس منتھا اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری کو گرفتاری سے بچانے کےلئے مکمل تحفظ فراہم کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں ۔کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ جسٹس راج شیکھر منتھا کے اقدامات پر ’بات چیت ہونی چاہیے‘ کیوں کہ انہوں نے معیار کے برخلاف فیصلے سنائے ہیں۔

Kolkata bar splits on judge issue

وکلاء کا دعویٰ ہے کہ جج نے آڈی الٹر م کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے،جس میں سبھی فریقوں کو سننا لازمی ہے۔جسٹس منتھا کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے وکلاء نے کل ان کی عدالت کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں اس کارروائی پر احتجاج کے الفاظ درج تھے۔ جسٹس منتھا کے گھر اور کلکتہ ہائی کورٹ کے باہر لگے پوسٹروں نے مسٹر ادھیکاری کے بارے میں ان کے فیصلے کو ’’عدلیہ کی بے عزتی‘‘قرار دیا۔ ایک پوسٹر میں لکھا ہے کہ ایک طرف شوبھندو ادھیکاری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جارہا ہے تو دوسری طرف ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کی اہلیہ کی بہن کی گرفتاری پر روک کو ختم کیا گیا ہے ۔

یہ معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے آج اس وقت آیا جب سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور سینئر ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے اس اقدام کی مذمت کی۔ ڈپٹی سالیسٹر جنرل بلوادل بھٹاچاریہ نے عدالت کے احاطے میں مرکزی سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ جج کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان کے گھر اور کمرۂ عدالت کے باہر توہین آمیز پوسٹر لگائے گئے ہیں ۔ انہوں نے بینچ سے سخت نوٹس لینے کی اپیل کی اور توہین عدالت کی مجرمانہ کارروائی کی درخواست کی۔ کچھ وکلاء کے ایک خط پر جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بار ایسوسی ایشن نے جسٹس منتھا کی عدالت سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔، ایڈوکیٹ سپتن گو باسو نے عدالت سے کہا کہ وہ اسے نظر انداز کر دے کیونکہ بار کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی قرارداد لائی گئی ہے۔اس لئے اس کو اہمیت نہیں دی جانی چاہیے۔

چیف جسٹس نے پیر کو ایڈوکیٹ جنرل اور کلکتہ ہائی کورٹ کی بار ایسوسی ایشن کے صدر کو اس معاملے میں طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس نے اے جی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو پریشانی ہوگی۔ جج کے بنچ کا بائیکاٹ کیسے کیا جا سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:Lawyers Protest جسٹس راج شیکھر منتھا کے کمرہ عدالت کے باہروکلا کا احتجاج

چیف جسٹس کے پاس خط جمع کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اچنتیا بنرجی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے سے، ان وکلاء کے ذریعہ یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ انہیں انصاف نہیں مل رہا ہے، مناسب طریقے سے سنا نہیں جا رہا ہے، مناسب طریقے سے برتاؤ نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مناسب فورم پر آکر اپنی بات رکھی بھی ہے۔ان وکلا کی بھی عزت نفس ہے۔انہوں نے پہلے اس معاملے کو بار ایسوسی ایشن کے سامنے رکھا اور بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس کے سامنے رکھا تھا۔ Congress Came Support To Justice Raj Shekhir Mantha

Last Updated : Jan 10, 2023, 10:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.