جیسے جیسے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے۔ مغربی بنگال کے سیاسی منظر نامہ میں نئی نئی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی سیاست میں اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب بنگال کے ایک معروف خانقاہ فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی نے اپنی سیاسی جماعت بنانے اور اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔
اس کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے قومی سربراہ اسد الدین اویسی سے ان کی ملاقات کے بعد بنگال کی دوسری سیاسی جماعتوں میں بے چینی پھیل گئی۔ عباس صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنی سیاسی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح کردیا کہ وہ دوسری سیکولر جماعتوں سے اتحاد کرنے کے لئے تیار ہیں۔
عباس صدیقی کی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ نے بنگال کا سیاسی منظر نامہ ہی بدل دیا۔ بنگال میں سیکولر جماعتوں کی بنگال کے 30 فیصد مسلم ووٹرس پر نظر ہے۔ ایسے میں اگر یہ ووٹ تقسیم ہوتے ہیں تو ان کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔
دوسرا مسلم ووٹرس کا بڑا حصہ ابھی بھی ترنمول کانگریس کے ساتھ ہے۔ مسلم ووٹوں کی مزید تقسیم ہونے سے سیکولر جماعتوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ وہیں بنگال کے انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم کی شرکت سے بھی ووٹوں کی تقسیم ہونے کا ڈر ہے۔ لیکن عباس صدیقی کی انڈین سیکولر فرنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم کے اتحاد کے متعلق ابھی تک کوئی واضح اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انڈین سیکولر فرنٹ کے ساتھ بایاں محاذ اور کانگریس کی بات چیت جاری ہے لیکن اس اتحاد میں اے آئی ایم آئی ایم نہ ہی بایاں محاذ اور نہ ہی کانگریس کو قبول ہے جبکہ عباس صدیقی کی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ کے حامی اور کچھ رہنما بھی اے آئی ایم آئی ایم سے کنارہ کشی کرنے کا اشارہ دے رہے ہیں۔ انڈین سیکولر فرنٹ کے ساتھ بایاں محاذ اور کانگریس دونوں کی بات چیت جاری ہے۔
وہیں انڈین سیکولر فرنٹ اور ایم آئی ایم کے اتحاد پر کوئی ٹھوس اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ اس سلسلے میں اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما عمران سولنکی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایک ماہ سے یہ بات سن رہے ہیں کہ عباس صدیقی کی جماعت کی بایاں محاذ اور کانگریس کے ساتھ بات چیت جاری ہے لیکن ابھی تک باضابطہ طور پر کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن ہمارے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں جو لوگ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے لڑنا چاہتے ہیں ہم ان کے ساتھ جانے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب انڈین سیکولر فرنٹ کی طرف ایم آئی ایم کو لے کر خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔ انڈین سیکولر فرنٹ کے ایک رہنما محمد ناصر نے ٹیلی فون پر بتایا کہ ان کی پارٹی کی بایاں محاذ اور کانگریس کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔ کچھ مخصوص حلقوں میں سیٹوں پر ان سے بات چیت ہو رہی ہے۔
انہوں نے اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ انتخابات لڑنے کے سلسلے میں کہا کہ ہمارا اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ انتخابات میں اتحاد ہوگا یا نہیں اس کے متعلق باضابطہ طور پر جماعت کی طرف سے دو تین روز میں اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے بایاں محاذ اور کانگریس کے ساتھ اتحاد ہونے پر اے آئی ایم آئی ایم کا ساتھ چھوڑنے کے سوال پر کہا کہ ابھی اس سلسلے میں کوئی بات نہیں ہوئی بہت جلد اس سلسلے میں واضح اعلان کیا جائے گا۔
سی پی آئی ایم رہنما محمد سلیم نے کہا کہ انڈین سیکولر فرنٹ کی ان کی پارٹی کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ہم نے ان کو کانگریس سے بھی بات کرنے کو کہا ہے۔
انڈین سیکولر فرنٹ کے ساتھ اے آئی ایم آئی ایم کے اتحاد کے متعلق محمد سلیم نے کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ یہ جبراً لوگوں کو بھڑکانے کے لئے کہا جا رہا ہے یہ آر ایس ایس کا بیانیہ ہے جو اس اتحاد کو ناکام کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔ ہمیں انڈین سیکولر فرنٹ کی طرف سے جو فہرست ملی ہے اس میں اے آئی ایم آئی ایم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
ہمارا کانگریس کے ساتھ اتحاد ہے اور سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت ہوئی ہے لیکن ابھی ہم نے کچھ سیٹ پر بات چیت مکمل نہیں کی ہے کیونکہ ابھی اس اتحاد میں اگر دوسری پارٹیاں شامل ہوتی ہیں تو ان کے لئے بھی سیٹ رکھنا ہوگا۔ لیکن کچھ لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں اور اس سمجھوتے کو ناکام بنانے کے لئے اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔
کانگریس کے رہنما اور مغربی بنگال کے سابق وزیر اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم عبدالستار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہماری عباس صدیقی کی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ سے اتحاد پر بات چیت ہو رہی ہے لیکن اس میں اے آئی ایم آئی ایم کی کہیں کوئی بات نہیں ہے۔ عباس صدیقی کی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ سیکولر ڈیموکریٹک جماعت ہیں، ان کی جماعت کوئی مذہب کے نام پر نہیں بنی ہے۔ ان کا پارٹی صدر بھی غیر مسلم ہے۔ وہ پسماندہ طبقات کی ترقی کے لئے کام کریں گے جو ہماری پالیسی سے میل کھاتے ہیں۔ سی پی آئی ایم اور کانگریس کی بھی یہی پالیسی ہے۔
انہوں نے ایم آئی ایم سے اتحاد کے سلسلے میں کہا کہ کانگریس کی پالیسی اعلیٰ قیادت طے کرتی ہے۔ بنگال میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے خلاف ایک محاذ بنانے لئے کانگریس اور بایاں محاذ کوشاں ہیں لیکن اس اتحاد میں ان جماعتوں کو شامل نہیں کرنا چاہتی ہیں جس پر مذہبی سیاست کرنے کا الزام ہے۔
عباس صدیقی کی قیادت میں بنگال میں الیکشن لڑنے کا اے آئی ایم آئی ایم نے اعلان کیا تھا لیکن بنگال کی موجودہ سیاسی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے عباس صدیقی کی جماعت کے لوگ ہی یہ چاہتے ہیں کہ اے آئی ایم آئی ایم کو اس اتحاد سے دور رکھا جائے اور سیکولر جماعتوں کے ساتھ انتخابات لڑیں تاکہ ووٹ منقسم نہ ہوں۔
مزید پڑھیں:
بنگال میں حکومت بناؤں گی اور ملک بھی سنبھالوں گی: ممتا بنرجی
عباس صدیقی کی پارٹی کے کچھ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ ان پر مذہب کے نام پر سیاست کرنے کا الزام لگے اور ان کو نقصان اٹھانا پڑے۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ انڈین سیکولر فرنٹ اگر بایاں محاذ اور کانگریس کے ساتھ اتحاد میں شامل ہوتی ہے تو اس کو اے آئی ایم آئی ایم کا ساتھ چھوڑنا پڑے گا کیونکہ بایاں محاذ اور کانگریس ایم آئی ایم کے ساتھ اتحاد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اے آئی ایم آئی ایم بنگال میں تنہا پڑ سکتی ہے۔