کولکاتا: مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے لیڈروں کو یکے بعد دیگر ے ہٹانا شروع کردیا۔اس درمیان پولس اور لیڈروں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔ ترنمول کانگریس نے الزا م عائد کیا کہ ان کے موبائل فون چھین لیے گئے۔ اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے سوشل ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر طویل پوسٹ کرکے مرکزی حکومت کی سخت تنقید کی۔ ترنمول کانگریس نے الزام عائد کیا کہ ابھیشیک بنرجی سمیت دیگر لیڈروں کو گھسیٹ کر جیل وین میں لے جایا گیا۔ انہیںشمالی دہلی کے مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں پہنچایا گیا۔ وہاں تقریباً دو گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد ترنمول کانگریس کے لیڈروں رہا کیا گیا۔
ایکس پر ممتا بنرجی نے لکھا کہ آج جمہوریت کے لیے ایک سیاہ اور منحوس دن ہے۔ بنگال کے عوام کیلئے بی جے پی کی نفرت، غریبوں کے حقوق کے لیے ان کے توہین آمیز رویے آشکار ہوگئے ہیں ۔ جمہوری اقدار کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھاکہ پہلے، انہوں نے بنگال کے غریبوں کے لیے مختص کیے گئے اہم فنڈز کو روک دیا۔ جب ہمارے وفد نے دہلی میں پرامن احتجاج کرنے اور لوگوں کی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کرانے کا عزم کیا تو ان کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا گیا۔ پہلے راج گھاٹ اور بعد میں کرشی بھون میں ہمارے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
دہلی پولیس نے بی جے پی کے بازو کے طور پر کام کرتے ہوئے ہمارے نمائندوں کو بے دردی سے ہراساں کیا۔ احتجاج کررہے پارٹی لیڈروں کو جبراً ہٹایا گیا انہیں مجرموں کی طرح پولیس وین میں بٹھا کر لے جایا گیا۔ ان لیڈروں کا قصو ر صرف یہ تھا کہ انہوں نے طاقت کے سامنے سچ بولنے کا حوصلہ دکھایاہے ۔ ان کے غرور کی کوئی حد نہیں ہے۔ غرور نے ان کو اندھا کر دیا ہے۔ بنگال کی آواز کو دبانے کے لیے تمام حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ آخر میںانہوں نے لکھا ہے مگر ہم نہیں ڈریں گے، ہم نہیں ڈریں گے، ہم دو بجے سے پہلے نہیں مریں گے، بھائی ہم نہیں مریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Sikkim Flash Flood سکم میں سیلاب کے بعد بنگال میں بھی سیلاب کا خطرہ، افسران کی چھٹیاں منسوخ
خیارل ہے کہ ترنمول کانگریس کے ایک وفد جس میں آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی بھی شامل تھے کو منگل کو جنتر منتر پر دھرنا دینے کے بعد مرکزی وزیر مملکت برائے دیہی ترقی نرنجن جیوتی سے ملاقات کرنے کا پروگرام تھا۔ ترنمول کانگریس کے مطابق انہیں شام6بجے ملاقات کیلئے وقت دیا گیا تھا۔وفد 6.10منٹ پر کرشی بھون پہنچ گیا تھا ۔مرکزی وزیر نے بعد میں ملاقات کرنے سے انکار کردیا اس کے بعد وفد کے شرکا نے ان کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھنے کا اعلان کردیا۔