مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک مہینے کے دوران حکومت نے کورونا وائرس کو روکنے کیلئے جدوجہد کی اور اس کے نتیجے میں یہ بیماری سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے پیشگی اقدام کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ سانس کی بیماری کے 870 معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے۔بنگال حکومت پر الزام لگ رہے ہیں کہ کورونا کے جانچ کم کئے جارہے ہیں اوراس کی وجہ سے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ حکومت نے ایک ماہ سے زائد عرصہ میں گھر گھر جاکر نگرانی کی ہے۔ 5.57 کروڑ سے زائد گھرانوں کی جانچ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ وائرس کو شکست نہیں دی جاتی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کے علاج کو لے کر ممتا بنرجی شدید دباؤ میں ہے تو وزیرا علیٰ انفلوئنزا کے مریضوں کا اعداد وشمار جاری کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ بنگال میں گرچہ کورونا وائرس کی جانچ کم ہوئی ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے بلکہ گھر گھر جاکر حکومت جاکر کام کررہی ہے۔انفلوئنزا کے علامات والے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ 60 ہزار تربیت یافتہ صحت کے کارکنان کی مدد سے اس کو انجام دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے ہمیں ابتدائی طورپر علاج کرنے میں مدد ملی اورکوویڈ۔19 کے خلاف جنگ میں وقت سے پہلے اٹھایا جانے والا یہ ایک اہم قدم ہے۔ ممتا بنرجی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں بنگال میں سب سے زیادہ آگے ہے۔