کولکاتا:مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی نے کہا کہ دہلی میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت نے دو ماہ کے اندر بقایا جات ادا نہیں کیے تو وہ ذاتی طور پر مزدوروں کو رقم ادا کر دیں گی۔
بی جے پی نے سوال کھڑا کیا ہے کہ ابھیشیک بنرجی کے پاس اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی ہے ؟۔ممتا بنرجی نے آج اسمبلی میں ان سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے مل کر اس رقم کا بندوبست کیا۔ سب نے اجتماعی طور پر واجبات طے کرنے کی کوشش کی ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ میری پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے ایک ایک لاکھ روپے دیے ہیں۔ انہوں نے یہ رقم اپنی تنخواہ سے ادا کی ہے۔ ابھیشیک کے ساتھ دہلی جانے والے 3000 لوگوں کے واجبات اس رقم سے طے کیے جا رہے ہیں۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی والے کہہ رہے ہیں کہ پیسے نہیں ملیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غریبوں کو کچھ نہیں ملے گا۔لوک سبھا میں ترنمول کے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 22 ہے۔ راجیہ سبھا میں ترنمول کے 13 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ یعنی کل 35 ایم پیز نے اپنی تنخواہ سے ایک لاکھ روپے دیے ہیں۔ اس طرح 35 لاکھ روپے جمع ہوئے ہیں۔ ممتا کے مطابق اسی سے کارکنوں کے بقایا جات کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔
ابھیشیک بنرجی نے 2-3 اکتوبر کو دہلی میں 100 دن کے کام سمیت مختلف مرکزی پروجیکٹوں کے واجبات کی مانگ کے لیے احتجاج کیا تھا۔ پارٹی لیڈروں کے علاوہ اس احتجاج میں منریگا مزدور بھی شامل تھے۔جنہیں کام کرنے کے باوجود معاوضے نہیں ملے ہیں ۔ترنمول کانگریس نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت نے ہاؤسنگ اسکیم، گاؤں سڑک اسکیم کے لیے بھی رقم روک لی ہے۔ حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ ابھیشیک نے دہلی گئے کارکنوں کے واجبات کی ادائیگی شروع کردی ہے۔ رقم کے ساتھ ایک خط بھی انہیں دیا جارہا ہے ۔ابھیشیک بنرجی نے اس میں لکھاہے کہ میں نے وعدے کے مطابق مالی امداد بھیجی۔ گھر والوں کو خوش رکھیں۔ لڑائی میں شامل رہیں۔یہ مٹی کے تحفظ کی تحریک ہے ۔واجبات کی وصولی تک لڑائی جاری رہے گی۔ ہم اس جنگ کو عوام دشمن، بنگال مخالف مرکز کے خلاف جیتیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ممتا بنرجی بنگال کے عوام کی آواز کو خاموش نہیں کراسکیں گی: امت شاہ
بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار نے سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کون کس کو پیسے دے رہا ہے۔ تاہم میں نے یہ نہیں سنا کہ سرکاری رقم نجی طور پر دی جا سکتی ہے۔ اگر تم دیتے ہو تو تم گناہ کر رہے ہو۔ مزدوروں کے واجبات چوری کرکے انہیں واپس کیے جارہے ہیں۔ گائے کوئلے کی اسمگلنگ کے لیے پیسے کم نہیں ہیں۔