بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی ایکٹ کو قانونی منظور دیے جانے کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں جنگی سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاست میں گزشتہ کئی ہفتوں سے تمام اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف پرُتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مغربی بنگال کے تمام مذاہب کے لوگ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں کو پراتر آ ئے ہیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے نئی ہٹی میں عوامی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی غلط پالیسی کے خلاف جاری احتجاج کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس میں شدت لانے کی ضرورت ہے
انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسی کے خلاف اب کسی بھی قیمت پر پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ عام اور غریب لوگوں کی خدمات کی جو قسم کھائی وہ میری موت کے ساتھ ہی ٹوٹے گی۔
ممتابنرجی نے کہاکہ نئی ہٹی ایک انقلابی سرزمین ہے۔ یہاں کئی انقلابی رہنماؤں کی پیدائیش ہوئی ہے۔ انقلابی رہنماؤں نے اپنا خون بہہ کرملک کو آزادی میں اہم رول اداکیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج مرکزی حکومت کہتی ہے کہ مغربی بنگال میں رہنےو الے ایک ایک مسلمانوں کو ملک بدر کردیا جائے گا۔ وہ (امت شاہ)مغربی بنگال آئے اور مسلمانوں کو ملک بدرکرکے دکھائیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ ہم عوام کی خدمات کے لیے اپنی جان دینے کے لیے آئینی قسم کھائی ہے عوام کو پریشان نہیں کرسکتے ہیں۔مرکزی حکومت اور ریاست گورنر دونوں نے عوام کو پریشان کرنے کا عزم لر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ بارہ دنوں سے وزیراعلیٰ ممتابنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ، این آرسی نافذ کرنے کے فیصلے کے خلاف مسلسل احتجاجی ریلیوں کی قیادت کررہی ہیں۔ انہیں عام لوگوں کی بھر پور حمایت مل رہی ہے۔