ETV Bharat / state

Mamata Criticizes Governor ممتا بنرجی نے گورنر کے کام کاج پر سخت ناراضگی ظاہر کی

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی گورنر ہائوس میں ’’بدعنوانی مخالف سیل ‘‘ قائم کئے جانے پر گورنر کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ گورنر کے دائرہ کار میں نہیں ہے۔ انہوں نے گورنر سی وی آنند بوس کے پیش رو کے ساتھ بھی بنگال حکومت کے تنازعات تھے مگر وہ دائرہ کار سے باہر نہیں آتے تھے۔

ممتا بنرجی نے گورنر کے کام کاج پر سخت ناراضگی ظاہر کی
ممتا بنرجی نے گورنر کے کام کاج پر سخت ناراضگی ظاہر کی
author img

By

Published : Aug 3, 2023, 5:18 PM IST

کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بوس کے ریاستی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ لیکن بعد میں ریاستی حکومت اور حکمراں پارٹی کے درمیان راج بھون کی کشیدگی شروع ہوگئی۔ گورنر کو حکومت کے کردار پر کھل کر ناراضگی ظاہر کرنے، پنچایت انتخابات کے دوران تشدد اور فسادات پر ریاستی الیکشن کمیشن کا ذکر نہ کرنے پر حکمراں جماعت کی ناراضگی کا انہیں سامنا کرنا پڑا۔بوس نے پنچایات انتخابات کے دوران تشدد کے خلاف کارروائی کرنے کے بعد بدعنوانی کے خلاف متحرک ہوئے ہیں۔

حکمران ترنمول کانگریس نے راج بھون میں کنٹرول روم کھولنے کے بعد انہیں بی جے پی کا ایجنٹ کہہ کر طنز کیا۔ اس بار وزیر اعلیٰ نے بھی اسی تناظر میں کہا کہ گورنر کرپشن پر خصوصی سیل کر رہے ہیں۔ لیکن یہ راج بھون کا کام نہیں ہے۔ ہم گورنر کا احترام کرتے ہیں۔ وہ غیر ضروری طور پر ریاستی حکومت کے کام میں مداخلت کر رہے ہیں۔‘

گورنر نے نبنو میں وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس سے پہلے صبح میں صحافیوں سے راج بھون میں بات کرتے ہوئے آنند بوس نے کہا کہ بدعنوانی کی شکایات براہ راست راج بھون میں رپورٹ کی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے کنٹرول روم کھول دیا گیا ہے۔ ’’اگر کوئی رشوت مانگے تو اس کی تصویر لے لے۔

وزیر اعلیٰ نے شکایت کی کہ بنگال میں باہر سے ماہرین کو لاکر مختلف کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں۔ گورنر کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے ممتا نے کہاکہ ’’کیوں؟ بنگال میں لوگ نہیں ہیں؟ میں نے سنا ہے کہ کیرالہ سے ایک شخص کو عالیہ یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب دھنکھر یہاں تھے، تو ہمارے درمیان بہت سے اختلافات ہوتے تھے۔ لیکن اس نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ اب میں دیکھ رہی ہوں کہ نقاب کے پیچھے، بی جے پی کیا کرتی ہے۔

دھنکھر کے گورنر کے دور میں بھی وائس چانسلر کی تقرری کو لے کر ریاستی گورنر کا تنازع اپنے عروج پر پہنچ گیاتھا۔ یہ تنازع اتنا شدید تھا کہ ریاستی حکومت نے وزیر اعلیٰ کو ریاست کی یونیورسٹیوں کا چانسلر بنانے کے لیے ایک بل بھی تیار کیا۔ بوس کے گورنر کے طور پر حلف لینے کے بعد تنازعہ ختم ہو گیا۔ ممتا نے قانون ساز اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران گورنر بوس کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں:Anti Corruption Cell گورنر سی وی آنند بوس نے اینٹی کرپشن سیل کا افتتاح کیا

انہوں نے کہاکہ نئے گورنر اچھے ہیں۔ اچھا آدمی ریاستی حکومت کے ساتھ تعلقات اتنے اچھے ہیں کہ مزید مسائل نہیں ہوں گے۔ تمام مسائل کو بات چیت سے حل کیا جائے گا۔‘‘ راج بھون میں سرسوتی پوجا کے موقع پر گورنر کو بنگالی سکھانے کے لیے ایک ہتکاری' پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس تقریب میں گئیں۔ اس کے بعد گورنر نے وزیر تعلیم اور ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں سے ملاقات کرکے مل کر کام کرنے کا پیغام بھی دیا۔

کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بوس کے ریاستی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ لیکن بعد میں ریاستی حکومت اور حکمراں پارٹی کے درمیان راج بھون کی کشیدگی شروع ہوگئی۔ گورنر کو حکومت کے کردار پر کھل کر ناراضگی ظاہر کرنے، پنچایت انتخابات کے دوران تشدد اور فسادات پر ریاستی الیکشن کمیشن کا ذکر نہ کرنے پر حکمراں جماعت کی ناراضگی کا انہیں سامنا کرنا پڑا۔بوس نے پنچایات انتخابات کے دوران تشدد کے خلاف کارروائی کرنے کے بعد بدعنوانی کے خلاف متحرک ہوئے ہیں۔

حکمران ترنمول کانگریس نے راج بھون میں کنٹرول روم کھولنے کے بعد انہیں بی جے پی کا ایجنٹ کہہ کر طنز کیا۔ اس بار وزیر اعلیٰ نے بھی اسی تناظر میں کہا کہ گورنر کرپشن پر خصوصی سیل کر رہے ہیں۔ لیکن یہ راج بھون کا کام نہیں ہے۔ ہم گورنر کا احترام کرتے ہیں۔ وہ غیر ضروری طور پر ریاستی حکومت کے کام میں مداخلت کر رہے ہیں۔‘

گورنر نے نبنو میں وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس سے پہلے صبح میں صحافیوں سے راج بھون میں بات کرتے ہوئے آنند بوس نے کہا کہ بدعنوانی کی شکایات براہ راست راج بھون میں رپورٹ کی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے کنٹرول روم کھول دیا گیا ہے۔ ’’اگر کوئی رشوت مانگے تو اس کی تصویر لے لے۔

وزیر اعلیٰ نے شکایت کی کہ بنگال میں باہر سے ماہرین کو لاکر مختلف کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں۔ گورنر کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے ممتا نے کہاکہ ’’کیوں؟ بنگال میں لوگ نہیں ہیں؟ میں نے سنا ہے کہ کیرالہ سے ایک شخص کو عالیہ یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب دھنکھر یہاں تھے، تو ہمارے درمیان بہت سے اختلافات ہوتے تھے۔ لیکن اس نے ایسا کبھی نہیں کیا۔ اب میں دیکھ رہی ہوں کہ نقاب کے پیچھے، بی جے پی کیا کرتی ہے۔

دھنکھر کے گورنر کے دور میں بھی وائس چانسلر کی تقرری کو لے کر ریاستی گورنر کا تنازع اپنے عروج پر پہنچ گیاتھا۔ یہ تنازع اتنا شدید تھا کہ ریاستی حکومت نے وزیر اعلیٰ کو ریاست کی یونیورسٹیوں کا چانسلر بنانے کے لیے ایک بل بھی تیار کیا۔ بوس کے گورنر کے طور پر حلف لینے کے بعد تنازعہ ختم ہو گیا۔ ممتا نے قانون ساز اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران گورنر بوس کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں:Anti Corruption Cell گورنر سی وی آنند بوس نے اینٹی کرپشن سیل کا افتتاح کیا

انہوں نے کہاکہ نئے گورنر اچھے ہیں۔ اچھا آدمی ریاستی حکومت کے ساتھ تعلقات اتنے اچھے ہیں کہ مزید مسائل نہیں ہوں گے۔ تمام مسائل کو بات چیت سے حل کیا جائے گا۔‘‘ راج بھون میں سرسوتی پوجا کے موقع پر گورنر کو بنگالی سکھانے کے لیے ایک ہتکاری' پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ بھی اس تقریب میں گئیں۔ اس کے بعد گورنر نے وزیر تعلیم اور ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں سے ملاقات کرکے مل کر کام کرنے کا پیغام بھی دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.