تاہم اب بھی غیر یقینی صورت حال بنی ہوئی ہے کہ کورونا وائرس کے سائے میں کھلنے والے تعلیمی اداروں کا نظام کیا ہوگا؟
کیا پہلے ہی کی طرح طلبا کلاس روم میں آئیں گے یا پھر کچھ اور نظام ہوگا۔ ماہرین کے مطابق جولائی کے وسط میں کورونا وائرس اپنے شباب پر ہوگا ایسے میں جولائی میں تعلیمی سرگرمیاں شروع ہونے پر ہی سوال کھڑے ہورہے ہیں۔
مغربی بنگال کی پرائیوٹ یونیورسٹی سینٹ زیورس نے یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کیمپس میں نظام الاوقات کا بھی اعلان کیا ہے۔یہ پہلی یونیورسٹی ہے جس نے اپنے نظام الاوقات کو پیش کیا ہے۔
یونیورسٹی کے مطابق فرسٹ ائیر انڈر گریجوٹ اور فرسٹ ائیر پوسٹ گریجوٹ کی کلاسیں یکم ستمبر سے شروع ہوجائے گی۔
اسی طرح انڈر گریجوٹ اور پوسٹ گریجوٹ کی کلاسیں 25طلباء پر تقسیم ہوگی اور متبادل دلوں میں کاسیس ہوں گی۔
یونیوسٹی کے وائس چانسلر فادر فلیکس راج نے کہاکہ پہلے آئن لائن شروع ہوگی اور طلباء اپنا تعارف پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ سلیبس مکمل کئے جائیں اور کسی بھی طالب علم کا نقصان نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایک بنچ پر ایک ہی طالب علم کو بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فرسٹ سمسٹر میں 25فیصد سے 30فیصد کلاسیس آئن لائن ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہوئے وائس چانسلروں کی میٹنگ میں اتفاق رائے قائم ہوا تھا کہ داخلہ کی کارروائی اگست میں مکمل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سمسٹر کے امتحانا ت مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم کلاسیس تو یکم ستمبر سے ہی ہوں گے۔
راج نے کہا کہ 14یوجی، پی جی اور ایم بی اے کے کورسوں میں داخلہ امتحان کیلئے ایک مرتبہ میں صرف 200طلبا کو آنے کی اجازت ہوگی۔
یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے پہلے ہی ستمبر سے کلاسیس شروع کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے۔
تاہم کورونا کے خوف سے بنگال کی دیگر یونیورسٹیاں کلاسیس شروع کرنے سے خوف زدہ ہورہی ہیں۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ہم لوگوں کو یو جی سی کی ہدایات کا علم ہے مگر ہم ریاستی حکومت کے احکامات کا انتظار کررہے ہیں۔ہم نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی طالب علم کورونا وائرس سے متاثر ہو۔