مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے چندن نگر پولیس کمشنر ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے کہا کہ سازش رچنے والوں کا پولیس کو علم ہے مگر مزید جانچ جاری ہے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے اور تشدد زدہ علاقے میں پولس اہلکار کو پٹرولنگ کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ پبلک ٹوائلیٹ اور کنٹیمنٹ زون میں آمدو رفت کو لے کر تیلنی پاڑہ میں دو فرقوں کے درمیان اتوار کے تناؤ اور جھڑپ کے واقعات ہوگئے تھے
مگر منگل کو اچانک شرپسندوں کی ایک جماعت نے گھروں میں آتشزنی، توڑ پھوڑ، لوٹ مار کرنے لگی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں باہرسے لوگ آئے تھے اور گھروں میں آگ لگارہے تھے۔
ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن نفاذ کی وجہ سے کچھ خالی الذہن اوربے کار قسم کے لوگ افواہ پھیلارہے ہیں۔انہوں نے کورونا وائرس کو ایک خاص طبقے سے جوڑنے کی سوشل میڈیا اور میڈیا پر جو نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے ۔
اس کے خراب نتائج اب زمینی سطح پر بھی دیکھنا کو مل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جوٹ مل کے کوارٹرس میں پبلک ٹوائلیٹ ہیں۔مگر ایک خاص طبقے کو کورونا سے جوڑتے ہوئے انہیں پبلک ٹوائیلیٹ کے استعمال سے منع کردیا۔
اس کی وجہ سے دونوں گروپ کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی اور تشدد کی شکل اختیار کرلی۔منگل کو اچانک تشدد کے واقعات رونما ہوگئے۔جس میں کئی درجن مکانات کو جلادئیے گئے ہیں۔تعجب خیز بات یہ ہے کہ پولیس پھاڑی کے محض چند میٹر کی دوری پر بھی مکانات جلائے گئے اور پولیس اس پر قابو پانے میں ناکام رہی۔
ہمایوں کبیر نے کہا کہ اس وقت تیلینی پاڑہ اور دیگر کئی علاقوں میں لاک ڈاؤن کے ساتھ دفعہ144نافذ ہے۔ ہمایوں کبیرنے صحافیوں کو فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرنے سے یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں اور صحافیوں کے جانے سے بھیڑ جمع ہوجارہی ہے۔اس لئے آپ لوگ اندر نہ جائیں۔
جولوگ بے گھر ہوگئے ہیں وہ اپنے اپنے گھروں کو کب لوٹیں گے اور ان کے جان و مال کی حفاظت کو کون کرے گا۔اس سوال کے جواب میں ہمایوں کبیر نے کہا کہ جلد ہی ان کی واپسی کے انتظامات کئے جائیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ دودنوں میں تیلنی پاڑہ میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں 30سے 40مکانات جل کر تباہ ہوگئے ہیں۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پولس پھاڑی کے قریب بھی آتشزنی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔