پرائیوٹ بس مالکان نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف شمالی 24 پرگنہ اور شمالی دیناج پور میں احتجاج کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے بعد بسوں کو سڑکوں پر اتارنے سے پہلے کرائہ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
کورونا وائرس(coronavirus) کے پیش نظر مغربی بنگال میں گزشتہ ماہ 16 مئی سے 31 مئی تک سخت لاک ڈاؤن کے بعد یکم جون سے اَن لاک کیا گیا ہے حالانکہ لوکل ٹرین، میٹرو ریلوے اور فیری سروس کی خدمات کی اب بھی معطل ہے۔ اسی درمیان پرائیوٹ بس اور منی بس کے مالکان کرائے میں اضافے کے لیے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔
واضح رہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کے سبب لاک ڈاؤن کے بعد بس مالکان نے بسوں کو سڑکوں پر اتارنے سے انکار کر دیا ہے۔
پرائیویٹ بس اور منی بس مالکان نے کرائے میں اضافے کو لے کر وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جواب امید کے مطابق نہیں آیا تو ہڑتال پر غور کر سکتے ہیں۔
جوائنٹ کونسل آف بس سنڈیکیٹ کے جنرل سکریٹری تپن کمار بنرجی نے کہا کہ ایک جانب ریاست میں گزشتہ ماہ مئی سے لاک ڈاؤن جاری تھا لیکن اب اَن لاک ہے اور آہستہ آہستہ سب کچھ معمول پر آنے لگا ہے اس کے باوجود حکومت کی جانب سے پرائیویٹ بسوں پر پابندی عائد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں لاک ڈاؤن کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے سبب بسوں کو سڑکوں پر اتارنے سے زبردست نقصان ہو سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران تمام بسیں اور منی بسیں گیراج میں کھڑی رہیں۔ کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے ایک پیسے کی آمدنی نہیں ہے اس لیے بس کے کرائے میں اضافہ ہی ہمارے مسائل کا واحد حل ہے۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال میں گزشتہ 15 مئی سے 31 مئی تک لاک ڈاؤن تھا ہے۔ یکم جون سے اَن لاک کا اعلان کیا گیا اور پابندیوں پر تھوڑی راحت دی گئی حالانکہ لوکل ٹرین، میٹرو ریلوے، فیری سروس اور پرائیوٹ بسوں کی خدمات اب بھی معطل ہیں۔