امت شاہ کی مجاجی ریلی نے مغربی بنگال میں 2021 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا رخ صاف کر دیا ہے۔اسیاسی ماہرین کے مطابق امیت شاہ کی مجاجی ریلی اصل میں 2021 اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی کی تشہیری مہم کا آغاز تھی۔
اپنی پوری تقریر میں امیت شاہ نے 2021 اسمبلی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی برسر اقتدار جماعت پر نکتہ چینی کی۔اس کے امیت شاہ کی تقریر میں بنگال کے مسلمانوں بھی نشانے پر رہے ریاستی حکومت پر مسلمانوں کی خوشامد کرنے کا بھی انہوں نے الزام لگایا۔
بنگال کے مسلم دانشوروں کی طرف سے اس سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بنگال میں اسمبلی الیکشن بی جے پی فرقہ وارانہ سیاست ہی اصل ہتھیار ہوگا۔خصوصی طور بنگال میں مسلمانوں کی آبادی کو نشانہ بنایا جائے گا۔
امیت شاہ کی تقریر میں بھی اس کا واضح اشارہ تھا۔اس سلسلے میں آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری قمرالزماں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت نے ملک کے ترقی کے لئے کچھ نہیں کر پائی ہر محاذ پر ناکام رہی اس کے پاس فرقہ وارانہ سیاست کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔
ہندو مسلم منافرت کے دم پر ہی وہ بنگال میں اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ امیت شاہ نے مجاجی ریلی مسلمانوں کی خوشنودی کی سیاست کا ذکر کرکے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے ۔
جبکہ ممتا بنرجی کی حکومت نے مسلمانوں کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا ہے ۔مسلمانوں کی حالت کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔بنگال کے 30 مسلمانوں لی آبادی سیکولر طاقتوں کے ساتھ ہے۔بنگال میں بی جے پی کی نفرت کی سیاست کامیاب نہیں ہوگی۔
جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے امیر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ امیت شاہ نے جس طرح اپنی تقریر میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا اور غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کی خوشامد کرتی ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔
اصل میں بی جے پی بنگال میں اقتدار کے لئے بے چین ہے اسی لئے فرقہ وارانہ سیاست کے بل پر بنگال میں قیادت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
جہاں ریاستی حکومت کی مسلمانوں کی خوشامد کی بات ہے تو ریاستی حکومت مسلمانوں کے لئے الگ سے کچھ نہیں کر رہی ہے۔ بی جے پی اس معاملے کو بار بار اس لئے اٹھاتی ہے تاکہ بنگال میں ہندو مسلمان میں منافرت پھیلے لیکن بنگال کے عوام ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔