مغربی بنگال کی مشہور اداکاری اور بی جے پی کی رکن پارلیمان روپاگنگولی نے کہاکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ منظور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے خلاف احتجاج کرنا جائز ہی نہیں ہے۔ اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تووہ قانونی طور پر جرم کررہا ہے۔ پارلیمنٹ میں منظورشدہ قانون کے خلاف احتجاج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔
رکن پارلیمان کے مطابق شہریت ترمیمی ایکٹ کے بارے میں لوگوں کو زیادہ جانکاری نہیں ہے۔ ایکٹ میں مسلمانوں کا نام نہیں ہونے کے سبب ایک طبقہ کھل کر اس کی مخالفت کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لیکن ایسا نہیں ہے۔ مسلمانوں کا شہریت ترمیمی ایکٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کون کہتا ہے کہ مسلمانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے تحت ملک بدر کیا جا ئے گا۔
روپان گنگولی نے کہاکہ مسلمانوں کو کچھ بھی معلوم نہیں ہونے کے باوجود احتجاج کررہے ہیں اور اس پر اپوزیشن پارٹیاں انہیں گمراہ کرنے میں مصروف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی کہتا ہے کہ وہ بھارتی شہری ہے تو اسے اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی۔ اگروہ اپنی شہریت ثابت نہیں کرپایا تو قانون کے مطابق ملک سے باہر جاناپڑے گا۔
روپاگنگولی کاکہنا ہے کہ ساری باتیں آئینہ کی صاف ہے ۔اگر کوئی سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہے تو وہ کہیں بھی جانے کے لیے تیار ہے۔ اسے کون روک سکتا ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف تحریک کا دائرہ ملک بھر میں پھیل گیاہے۔ شمال مشرق خطہ، اترپردیش ، کرناٹک ،منگلور میں احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ میں اب تک متعدد افراد کی موت ہوچکی ہے۔
لیکن مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف جاری عوامی احتجاج کے دوران عوام پرُامن احتجاج کررہے ہیں ۔ اب تک کہیں سے بھی کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
شمال مشرق خطہ، اترپردیش ، کرناٹک ،منگلور ، دہلی اور بہار میں بے قابو حالات پر قابو ہانے کے بجائے بی جے پی کے کئی اعلیٰ رہنما ؤں نے ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی کو ہدف تنقید بنانے میں مصروف ہیں۔