شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج و مظاہرے جاری ہیں لوگوں کو غصہ دیکھتے ہوئے حالات کو قابو کرنے کے لئے کے مودی اور شاہ نے این آر سی کے سلسلے میں اپنا موقف بدلتے رہے ہیں۔ پورے ملک میں این آر سی کرانے کی بات نہیں کہی گئی وہیں ۔
دوسری جانب ان کے ایک وزیر بابل سپرییو ایک بار پھر تنازعہ سے جڑ گئے ہیں ۔ جادب پور یونیورسٹی میں کنوکیشن کے دوران کئی طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے ڈگری لینے سے انکار کر دیا تھا۔ وہیں ایک طالبہ دیبو سمیتا چودھری نے گولڈ میڈل لینے کے بعد استیج پر شہریت ترمیمی قانون کی کاپی پھاڑ کر احتجاج درج کرایا تھا۔
اس کے والدین اپنی بیٹی کے اس جرات مندانہ اقدام کی حمایت کی تھی۔ اس واقعہ کے تناظر میں بابل سپریو نے والدین کے رول پر ایک فیس بک پوسٹ کا اشتراک کیا تھا ۔ اس پوسٹ پر ایک مسلم نوجوان کی نکتہ چینی بابل سپرییو برداشت نہ کر پائے ۔
عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم نوجوان کو ملک بدر کرنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ مستفیع الرحمن نام کے ایک نوجوان نے بابل سپرییو کے پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "بابل دا آپ کی تعلیمی لیاقت ہے۔ آپ کے استاد دلیپ گھوش کی تعلیمی لیاقت کیا ہے جو گائے کے دودھ میں سونا تلاش کرتے ہیں۔
" مسلم نوجوان کے اس تبصرے پر بابل سپرییو آپے سے باہر ہوگئے۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ "پہلے تمہیں تمہارے ملک بھیج دوں ۔ اس کے بعد پوسٹ کارڈ کے ذریعے تمہیں جواب بھیج دوں گا۔ بابل سپرییو کے اس رویے پر سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے مذمت ہو رہی ہے۔
بابل سپریو کو سی پی آئی ایم کے نوجوان رہنما ستروپ گھوش نے لکھا ہے کہ یہ ملک ہی مستفیع الرحمن کا ملک ہے۔ کسی کے باپ میں ہمت ہے تو اسے اس ملک سے نکال دکھائے۔
بابل سپرییو کے اس عمل کی مذمت کی جا رہی ہے۔
کیونکہ وہ وہ کوئی عام آدمی نہیں ہیں وہ مرکزی وزیر ہیں اس سے قبل بھی ان پر جادب پور یونیورسٹی میں ہنگامہ کرنے کا الزام لگایا چکا ہے ۔اب ایک نوجوان جو مسلمان ہے صرف اسی بنا پر ملک بدر کرنے کی بات کی ہے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد کیا بابل سپرییو نذرل اور رابندرناتھ کی ثقافت کو بھول چکے ہیں۔