مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں آج متعدد کالجوں اور یونیورسٹیوں کے کی کیمپس میں جے این یو میں طلباء پر ہوئے تشدد کے خلاف احتجاج و مظاہرے کئے گئے .وہیں عالیہ یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی .
عالیہ یونیورسٹی کے پارک سرکس کیمپس سے ریلی مولا کے رام لیلا میدان تک نکالی گئی. اس ریلی میں طلباء کے علاوہ یونیورسٹی کے تمام اساتذہ بھی شامل تھے. ریلی کے دوران مرکزی حکومت اور دہلی پولس کی ظالمانہ کارروائی اور اے بی وی پی کے لوگوں کی غنڈہ گردی کے خلاف نعرے لگائے گئے .
اس موقع پر عالیہ یونیورسٹی کی پروفیسر غزالہ یاسمین نے کہا کہ ملک کے تمام بڑے اور پر وقار تعلیمی ادراوں میں پہلے جامعہ پھر اے ایم یو اور اب جے این یو میں جس طرح تشدد کے واقعات پیش آئے ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے حکومت نہیں چاہتی کہ کوئی ان سے سوال کرے اور جے این یو میں طلباء فیس میں اضافہ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے.
لیکن پولس اور مرکزی حکومت کے پشت پناہی میں جس طرح جے این یو باہری غنڈوں نے تشدد کیا اس کے خلاف آج ہم عالیہ یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ تمام اساتذہ بھی سڑکوں پر اترے ہیں اور ہم جے این یو کے ساتھ ہیں۔
عالیہ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر انوار الزماں کا کہنا تھا جے این یو ایسا ادارہ ہے جس میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں اور یہاں کبھی بھی اس طرح کا واقعہ پیش نہیں آیا تھا حکومت چاہتی ہے کہ ایسے ادارے بند کر دیئے جائیں جو سرکاری فنڈ سے چلتے ہیں تاکہ غریب دلت اعلی تعلیم سے محروم رہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں.
حکومت جلد سے جلد قصور واروں کے خلاف کارروائی کرے۔عالیہ یونیورسٹی کی شعبہ کیمیشٹری کی ریسرچ اسکالر انامیکا حق نے کہا کہ ملک کے تمام بڑے تعلیمی اداروں میں طلباء پر ظلم کیا جا رہا ہے پولس طلباء پر تشدد کر رہی ہے ہم اس کے خلاف سڑکوں پر اتریں ہیں اور جب تک مرکزی حکومت این آر سی اور سی اے اے کو واپس نہیں لیتی ہماری تحریک اسی طرح جاری رہے گی۔