مغربی بنگال کے وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ کچھ سیاسی لیڈران سیاسی فائدے کیلئے فرقہ واریت کو ہوادینے کی کوشش کررہے ہیں۔وزارت داخلہ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ سینئر افسران سمیت بڑی تعداد میں پولس اہلکار 24گھنٹے علاقے کی نگرانی کررہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ علاقے میں امن و امان کے قیام کیلئے انتظامیہ ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔کچھ لوگ سیاسی فائدے کیلئے فرقہ واریت کو ہوادینے کی کوشش کررہے ہیں ا ور ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ ایک خاص طبقے کو کورو نا سے جوڑ نے کی وجہ سے تیلنی پاڑہ میں اتوار کی شام تشدد کے واقعات رونما ہوگئے تھے۔اس کے بعد منگل کو بھی کئی مکانات جلادئیے گئے تھے۔وکٹوریہ جوٹ مل اور ایس این جوٹ مل کے علاقے میں دو درجن سے زاید مکانات، دوکانوں کوجلادئیے گئے ہیں۔منگل اور سوموار کو بم اندازی اور پتھربازی بھی کی گئی ہے۔
منگل کی شام سے ہی پورے علاقے میں انٹر نیٹ سروس بند ہے اور یہ 17مئی کی شام تک جاری رہے گا۔تیلنی پاڑہ اور آس پاس کے علاقے میں دفعہ 144نافذ کردیا گیا ہے۔مقامی تھانہ انسپکٹر انچارج کا تبالہ کردیا گیا ہے۔وزایر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔
اس پورے معاملے میں بی جے پی ممتا حکومت کوگھیرنے کی کوشش کررہی ہے۔تاہم ترنمول کانگریس نے کہا ہے کہ تیلنی پاڑہ تشدد کے پیچھے بی جے پی لیڈروں کی نفرت انگیز مہم کا حصہ ہے۔
چندن نگر کے پولس کمشنر ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے بھی یواین آئی سے کل کہاتھا کہ تیلنی پاڑہ میں منگل کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد منصوبے کے تحت کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ سازش کرنے والوں کا علم پولس کو ہے اور ہم ثبوت جمع کرکے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔انہوں نے ایک خاص طبقے کے سماجی بائیکاٹ سے متعلق سوال پر کہا تھا کہ پولس انتظامیہ اس طر ح کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی اور جلد ہی ضروریات کی اشیاء پہنچ جائے گی۔