مغربی بنگال کے مالدہ ضلع کے گاؤں کے مسلم باشندے نہ صر لاک ڈاؤن کے درمیان کئی کلومیٹر تک لاش کو شمشان گھاٹ لے جاتے ہیں بلکہ ہندو میتھولوجی کے مطابق مذہبی نعرے لگائے۔
ایسے ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول ہے۔درگا پوجا جو ہندؤں کا سب سے بڑا تہوار ہے میں تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر حصہ لیتے ہیں۔اسی طرح عید کے موقع پر بھی بڑی تعداد میں برادران وطن حصہ لیتے ہیں۔
مالدہ ضلع کے کالیا چک کے لوہیاتلا گاؤں میں تین دن قبل 90سالہ سہا کی موت ہوگئی۔اس کے دونوں بیٹے کمال ساہااور شیامل ساہا کو یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ وہ اپنے والد کی آخری رسوم کیسے ادا کریں گے۔ سب سے بڑا مسئلہ لاش کو 15کلومیٹر دور لے جاناہے۔
اس گاؤں میں ایک ہی ہندو خاندا ن ہے جب کہ اس گاؤں میں سوسے زاید مسلم خاندان آباد ہیں۔جب کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ساہا کے رشتہ دار دوسرے گاؤں سے نہیں آپارہے تھے۔ان حالات میں گاؤں کے مسلم باشندوں نے ساہا کے خاندان کو یقین دلایا کہ وہ مایوس نہ ہوں۔ہم گاؤں والے مل کر آخری رسوم ادا کریں گے۔
گاؤں کی مسلم آبادی سیاسی اعتبار سے سی پی ایم اور ترنمول کانگریس میں تقسیم ہیں تاہم آخری رسوم کی ادائیگی میں دونوں پارٹیوں کے لوگوں نے شرکت کی۔مسلمانوں نے نہ صرف لاش کو کندھا دیا بلکہ ”رام نام ستیہ“ کا نعرہ بھی لگایا۔
بنے ساہاکے بیٹے شیامل ساہا نے بتایا کہ اس گاؤں میں ہمارا پریوار ہی واحد ہندو ہے۔ہم یہاں بیسوں سال سے رہتے آئے ہیں،کبھی بھی مذہبی بنیاد پر تفریق کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔والد کی موت کی وجہ سے ہم لوگ پریشان ہوگئے تھے کہ کیوں کہ ہمارے رشتہ داروں کا یہاں آنا ممکن نہیں تھا۔سب سے زیادہ مشکل 15کلومیٹر دور لاش کو شمشان گھاٹ لے جانا ہے۔ہم مسلمانوں کی مدد لینے سے ہچکچہا رہے تھے۔مگر ہمارے ہم سایوں کو جیسے ہی میر ے والد کی موت کی خبر ملی تو سارے لوگ ہمارے گھر کے باہر جمع ہوگئے۔کوئی بانس کاٹ رہا ہے، کوئی پھول لگارہا ہے تو کوئی شمشان لے جانے کی تیار کرنے لگا۔ہم یہ صورت حال دیکھ کر حیران تھے۔
شیامل ساہا نے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ اگر ہم اپنے گاؤں والوں سے مدد مانگیں تو وہ ضرور مدد کریں گے مگر ہماری مدد مانگنے سے قبل ہی وہ لوگ خود سے ہی ہماری مدد کرنے لگے۔شیامل ساہا نے کہاکہ گرام پنچایت اصغری بی بی اور ان کے شوہر کلیم شیخ نے ہماری ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دلایا اور کہا کہ ہم لوگ مل کر لاش کو شمشان گھاٹ لے جائیں گے۔شیامل ساہا کے پڑوس میں رہنے والے سی پی ایم کے ممبر صدام شیخ نے بتایا کہ ’مذہب کبھی بھی انسانی تعلقات کی راہ میں نہیں آتا۔ ہم نے وہی کیا جو ہمیں کرنا چاہئے۔
مالدہ ضلع کا یہ علاقہ بنگلہ دیش کے سرحد پر واقع ہونے کی وجہ سے ہمیشہ سے حساس رہا ہے، تین سال قبل کالیاچک پولس اسٹیشن کو آگ لگائے جانے کی وجہ سے سرخیوں میں تھا۔اس کے علاوہ جعلی نوٹ اور کرائم کے واقعات کی وجہ سے ہمیشہ سے سرخیوں میں رہتا ہے۔مگر اس مرتبہ کالیا چک کے اس گاؤں کے لوگوں نے وہ کردکھا یا ہے جو ہندوستان کی روایت رہی ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ رواداری اور ہم آہنگی پر فرقہ واریت حاوی ہوگیا تھا۔