نیتا جی سبھاش چندر بوس کے نبیرہ اورمغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے نائب صدر چندرکمار بوس نے مذہبی ووٹ بینک کی سیاست پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس سے قبل انہوں سی اے اے سے مسلمانوں کو باہر رکھنے پر بھی اعتراض کیا تھا۔
مسلمانوں کو بھی سی اے اے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ آج انہوں ایک بار پھر اپنی ہی جماعت پر کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ووٹ بینک کی سیاست کے لئے کدی ایک مذہب کو حاشیہ برداد کرکے مذہبی تفریق پیدا کرنا ایک جرم ہے اور جو جماعت اس طرح کی سیاست کرے گی۔
ہندوستان عوام ان کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ ہندوستان مذہبی روا داری کا حامل ملک ہے اور جس میں سب شامل ہے انہو۵مزید لکھا ہے کہ بھارت کا جو تصور ہے اس،کی بقا کے لئے ہمیں نیتا جی سبھاش چندر بوس کی تمام مذاہب،ذات رنگ و نسل کو ایک ساتھ لیکر چلنے والی نظریے کو گلے لگانا ہوگا ۔
بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے سی اے اے قانوں میں مسلمانوں کو باہر رکھنے کے فیصلے پر بی جے پی رہنما چندر بوس نے اعتراض کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ووٹ بینک کے سبب ایک خاص مذہب کو نشانہ بنانا جرم ہے اور جو جماعت اس،طرح کی سیاست کررہی ہے اسے ہندوستانی عوام اس،کی سیاست کو قبول نہیں کریں گے ۔