فرہاد حکیم نے نماز کے بعد میڈیا کو خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ' ملک کے حالات بہت ہی خراب ہیں اور ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر سے آ رٹیکل 370 ہٹانے کے بعد سے وہاں کے حالات خراب ہو گئے ہیں۔ عیدالضحیٰ کے موقعے پر جموں و کشمیر کے عوام پریشان ہیں۔ اس سے بری بات اور کیا ہوسکتی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'تہوار کے موقع پر جموں و کشمیر کے لوگوں کی پریشانی کا احساس ہے۔ وہاں کے لوگوں کے لیے ریاست بنگال کے تمام لوگوں نے دعا کی۔ بنگال کے لوگوں نے جموں و کشمیر میں امن و امان کے لیے دعا کی۔'
فرہاد حکیم نے کہا کہ 'ہمارے مذہب میں کسی دوسر ے مذہب کے بارے میں برا بھلا بولنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔ کبھی کچھ نہیں ہوا۔ اس بار کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔ تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہنا چاہتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس کا مطلب عام لوگوں میں کسی بھی طرح کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ چند افراد پرُامن ماحول کو بگاڑنے کی سازش کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہماری یہ کوشش ہو تی ہے کہ تہواروں کے دوران کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچایا جائے۔ تمام ان باتوں کو خیال رکھیں گے تو سماج مخالف عناصر اپنی سازش میں ناکام ہو جائیں گے۔'