مغربی بنگال کے کولکاتا کے راجا بازار میں کئی بار کورونا وائرس سے متاثر افراد کی موجودگی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کولکاتا کے ایک مقامی اخبار میں اس طرح کی خبروں کے شائع ہونے سے راجا بازار کے دھڑ بگان کے لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلم علاقوں کو بدنام کرنے کی کوشس کی جا رہی۔اب تک کولکاتا میں کسی بھی مسلم علاقے میں کورونا وائرس کا کوئی معاملہ سامنے نہیں ایا ہے۔
لیکن کولکاتا کے لوگ یہاں کے ایک مقامی اردو اخبار کی غیر ذمہ دارانہ رویے سے ناراض ہیں۔اس سے قبل بنیا پوکھر علاقے میں بھی ایک شخص کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی خبر اس اخبار نے شائع کی تھی جو بعد میں غلط ثابت ہوئی تھی۔
راجا بازار کے دھڑ بگان کے ہرسی اسٹریٹ میں ایک شخص کی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی بھی خبر شائع کی گئی تھی جبکہ وہ شخص کولکاتا کے نیو ٹاؤن میں رہتا ہے اس کے رشتے دار راجا بازار میں رہتے ہیں۔
دھڑ بگان کے عالم انصاری جو ترنمول کانگریس اقلیتی سیل کے نائب صدر ہیں کا کہنا تھا کہ بار بار راجا بازار کے متعلق غلط خبریں شائع کخ جا رہی ہیں۔
اس سے قبل ایک خاتون جو گردے کی عارضہ کافی دنوں سے مبتلا تھی ان کے بارے میں بھی یہ بات عام کی گئی کہ ان کورونا وائرس ہوا تھا جبکہ ان کی گردے ناکام ہونے سے موت ہوئی تھی ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ایک اور مقامی شخص محمد اسلام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح اخباروں اور میڈیا والوں گیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے پے ۔
ان کو تصدیق کریں اس کے بعد خبریں شائع کریں۔راجا بازار کے لوگوں میں ایسی خبروں کی وجہ سے ناراضگی پائی جا رہی ہیں اعر وہ اس کھ خلاف شکایت کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔