مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں ملین مارچ میں شرکت کرنے کے لئے کولکاتا پہنچے سابق آئی اے ایس اور سماجی کارکن ہرش مندر آئندہ کل جمعہ کی نماز کے بعد دوپہر ڈیڑھ بجے وکٹوریہ ہاؤس سے دھرمتلہ کے میو روڈ میں گاندھی مجشمہ تک مارچ کیا جائے گا۔
اس مارچ میں لاکھوں افراد کے شامل ہونے کی امید کی جا رہی ہے کولکاتا کے مختلف تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے اس سلسلے میں ہرش مندر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ یہ این آر سی اور سی اے اے جیسے سیاہ قانون کے خلاف لڑائی صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے۔
نہ ہی یہ مذہب کی لڑائی ہے بلکہ یہ ہندوستان کو بچانے کی لڑائی ہے یہ دستور کو بچانے کی لڑائی ہے انہوں نے کہا اس بار مرکزی حکومت جو این پی آر لائی ہے جس کا براہ راست این آر سی سے تعلق ہے اور یہ آسام کے این آر سی سے بھی خطر ناک ہے۔
انہوں نے کہا گرچہ حکومت مخالف احتجاج و مظاہرے دیکھ کر وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے این آر سی کے متعلق کوئی بحث نہیں کی ہے وہ بہت بڑا جھوٹ ثابت ہوا حکومت نے کابنیہ کی ایک اہم میٹنگ بلاکر کہا کہ وہ این پی آر کو نافذ کریں گے اور یہ آسام کے این آر سی سے بھی زیادہ خطر ناک ہے انہوں نے کہا ہماری جو لڑائی ہے وہ ملک کو بچانے کی لڑائی ہے اور جس طرح سے آر ایس ایس کے لوگ تقسیم ہند کو نامکمل ایجنڈا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ سارے مسلمان پاکستان چلے جائیں اور سارے ہندو ہندوستان چلے آئیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ 1947 میں ہماری آزادی کی لڑائی ادھور۸رہ گئی تھی اور آج جو ہم حکومت کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں وہ ہماری ادھوری لڑائی ہے جو اس وقت پوری ہوگی جب ہم مذہب کے نام پر کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی۔
یہ ملک سب کا ہے ہم سب کو یہ لڑائی ملکر لڑنا ہے کیونکہ یہ ہندوستان کو بچانے کی لڑائی ہے یہ دستور کو بچانے کی لڑائی ہے اور ہمارے ملک میں سب کو برابری کا حق ملے گا تب ہماری آزادی پوری ہوگی انہوں نے کہا کہ وہ کولکاتا کے پارک سرکس میں جو خواتین کھلے آسمان کے تلے این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لڑائی کر رہی ہیں وہ ان سے ملنے بھی جائیں گے۔