دہلی تشدد میں اب تک سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اب تک 40 افراد کی موت ہوئی چکی ہے۔ دو سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج کرنے والوں کے خلاف تشدد برپا کر دیا گیا ۔
خصوصی طور مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس دوران پولس کے رول پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایسے کئی ویڈیو بھی سامنے آئے ہیں۔ اس سے دہلی پولس کی معتصب کارروائی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
اس کی سیاسی اور فلاحی تنظیمیں کی جانب سے مذمت جاری ہے۔ان حالات میں بنگال سے مزدوری کے لئے دہلی میں مقیم بنگالی مسلمانوں کی جانب بھی خطرے میں پڑ گئی تھی لیکن دہلی کے موجودہ حالات میں ان کا وہاں رہنا بہے خطر ناک ہے ۔ ان کے گھر والوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک فلاحی تنظیم سے ان کی بازیابی کے لئے رابطہ کیا۔
بنگلہ سنسکریتی منچ کے جائے رائے نے بتایا کہ آج 13 افراد دہلی کالکا میل سے ہوڑہ پہنچے ہیں وہ سب خوف میں مبتلا ہیں وہ سب مرشدآباد کے معنی گرام کے رہنے والے ہیں ۔
آج ہی ان کو ان کے گھر پہنچایا دیا جائے انہوں نےبتایا کہ اس کام میں دہلی کے کئی فلاحی و سیاسی تنظیموں نے اہم رول ادا کیا۔ جے این یو کے طلباء یونین نے بھی مدد کی۔دہلی سے جان بچا کر آنے والے ایک مزدور نے بتایا کہ وہ بہت خوفزدہ تھے وہاں کے حالات بہت ہی خطرناک تھے ہم بچ کر آئے ہماری خوش نصیبی ہے۔